بیجنگ : لندن میں ہونے والے چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس میں دونوں فریقوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ ایک ہی سمت میں کام کریں گے اور اتفاق رائے پر سنجیدگی سے عمل کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں فریق اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں ، اور اختلافات کو بہتر کنٹرول کرنے ، معاشی اور تجارتی خدشات کو حل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔چین نے مخلصانہ رویہ اپنایا ہے۔ مئی میں جنیوا میں ہونے والے چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات میں اتفاق رائے تک پہنچنے کے بعد چین نے اس معاہدے پر سنجیدگی سے عمل درآمد کیا ہے۔
پھر اس کے بعد چین کے صدر شی جن پھنگ نے 5 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی۔ اور چند روز بعد چین اور امریکہ نے اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کا پہلا اجلاس منعقد کیا جو چین کی مستقل اعلیٰ ذمہ داری کی عکاسی کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ چین اصولی موقف بھی رکھتا ہے اور جبر چین کے لیے کام نہیں آئے گا۔ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا اور چین لڑنا نہیں چاہتا، لیکن لڑنے سے ڈرتا بھی نہیں ۔ اس وقت، چین کے معاشی آپریشن میں تیزی اور بہتری جاری ہے، پرائمری، ثانوی اور تیسرے درجے کی صنعتوں کی ترقی کی صلاحیت مسلسل ظاہرہورہی ہے، اور مصنوعی ذہانت جیسی نئی پیداواری قوتوں کی ترقی چین کی معیشت میں مسلسل نئی تحریک ڈال رہی ہے.
چین کی معیشت میں ہر قسم کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے اعتماد اور صلاحیت موجود ہے۔واضح رہے کہ چین نہ صرف اپنے جائز ترقیاتی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے بلکہ منصفانہ بین الاقوامی تجارتی نظام کے تحفظ کے لیے بھی مخلص اور اصول پسند ہے۔ چین نے ہمیشہ وہی کیا ہے جو وہ کہتا ہے ، اور امید ہے کہ امریکہ چین کے ساتھ اتفاق رائے کو مسلسل بڑھانے، غلط فہمیوں کو کم کرنے اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے ایک ہی سمت میں کام کرے گا. یہ نہ صرف چین اور امریکہ کے عوام بلکہ پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔