Saturday, June 14, 2025
spot_img
ہومبریکنگ نیوزسعودی عرب سمیت متعدد ممالک کی ایران پر ’اسرائیلی جارحیت‘ کی مذمت

سعودی عرب سمیت متعدد ممالک کی ایران پر ’اسرائیلی جارحیت‘ کی مذمت

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے تہران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کے لیے جمعہ کی علی الصبح ایرانی جوہری اہداف پر حملہ کیا، جبکہ ایرانی میڈیا اور عینی شاہدین نے ملک کی یورینیم افزودگی کی مرکزی تنصیب سمیت متعدد مقامات پر دھماکوں کی اطلاع دی ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اسے ’اسرائیل کی تاریخ کا فیصلہ کن لمحہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک جوہری بم اور میزائل فیکٹریوں پر کام کرنے والے ایرانی سائنسدانوں کو بھی ایک آپریشن میں نشانہ بنا رہا ہے جو کئی دنوں تک جاری رہے گا۔
ایران نے طویل عرصے سے کہا ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں پرامن مقاصد کے لیے ہیں۔
اسرائیل نے تہران کی طرف سے جوابی میزائل اور ڈرون حملوں کے پیش نظر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔

دنیا بھر کے اعلیٰ حکام اور حکومتوں کی جانب سے اسرائیل کے ایران پر بڑے حملے کا ردعمل سامنے آرہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ ’آج رات، اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی، ہم ایران کے خلاف حملوں میں ملوث نہیں ہیں اور ہماری اولین ترجیح خطے میں امریکی افواج کی حفاظت ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ایران کو امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے‘۔

سعودی عرب کی ’اسرائیلی جارحیت‘ کی مذمت
ریاض، جو دو سال قبل مفاہمت سے قبل تہران کا حریف تھا، نے حملوں کی اس لہر کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جو اسرائیل کے مطابق اس نے ایران میں جوہری اور فوجی مقامات کے خلاف شروع کیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’سعودی عرب، برادر اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صریح اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، جو اس کی خودمختاری اور سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے ہے اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے‘۔
ایران-امریکا جوہری مذاکرات میں ثالثی عُمان
عمان کی جانب سے صورتحال پر ردعمل میں کہا گیا کہ ’عمان اس عمل کو ایک خطرناک، غفلت کی بنا پر شدت میں اضافہ سمجھتا ہے، جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قوانین کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی ہے، اس طرح کا جارحانہ، مسلسل رویہ ناقابل قبول ہے اور علاقائی امن و سلامتی کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’سلطنت عمان، اسرائیل کو اس کشیدگی اور اس کے نتائج کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے، اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس خطرناک اقدام کو روکنے کے لیے ایک مضبوط اور واضح موقف اپنائے‘۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان
ترجمان سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ’انتونیو گوتریس مشرق وسطیٰ میں کسی بھی فوجی کشیدگی کی مذمت کرتے ہیں، وہ خاص طور پر ایران میں جوہری تنصیبات پر اس وقت اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں جب ایران اور امریکا کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے بات چیت جاری ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سیکریٹری جنرل نے دونوں فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، ہر قیمت پر گہرے تنازع کی طرف جانے سے گریز کریں، ایسی صورتحال جس کا خطہ متحمل نہیں ہو سکتا‘۔

آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ
آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’آسٹریلیا، اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ سے پریشان ہے، اس سے ایک ایسا خطہ مزید غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے جو پہلے سے ہی غیر مستحکم ہے، ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات اور بیان بازی سے گریز کریں جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم سب سمجھتے ہیں کہ ایران کا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اور ہم فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ بات چیت اور سفارت کاری کو ترجیح دیں‘۔

نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن
نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم کرسٹوفر لکسن نے کہا کہ ’یہ مشرق وسطیٰ میں واقعی ایک ناپسندیدہ پیشرفت ہے، غلط اندازے کا خطرہ زیادہ ہے، اس خطے کو مزید فوجی کارروائی اور اس سے وابستہ خطرے کی ضرورت نہیں ہے‘۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔