راولپنڈی (سب نیوز)چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد نے برطانوی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان اور بھارت تقریبا 22اپریل سے پہلے کی صورتحال پر واپس آگئے ہیں، دونوں ممالک سرحد پر افواج کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحرشمشاد نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرزکو انٹرویو دیتے ہوئے کہا مستقبل میں جب بھی جنگ ہوگی وہ کشمیر کے متنازعہ علاقے تک محدود نہیں رہے گی،پاک بھارت کشیدگی ایک جارحانہ کشیدگی تھی جس کی شدت کو اب کم کردیا ہے،پہلے ہماری کشیدگی متنازعہ علاقے تک محدود رہتی تھی،اس بارکشیدگی بین الاقوامی سرحد پر تک پہنچ گئی تھی،اس تنازعے کے دوران جوہری ہتھیاروں کی طرف کوئی پیشرفت نہیں ہوئی،یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے کہا کرائسز منیجمنٹ میکنزم منظر سے غائب تھا، دوسری جانب سے انتہائی غیر محتاط اقدامات اٹھائے جارہے تھے،کرائسز منیجمنٹ میکنزم کی غیرموجودگی میں عالمی برادری کے لیے مداخلت کرنا مشکل ہوگیاتھا،عالمی برادری کے متحرک ہونے سے پہلے ہی کافی نقصان ہوچکا تھا۔
مزیدکہا پہلگام واقعے کے بعد پہلی بارسندھ طاس معاہدے کو کسی تحقیقات کے بغیر 24گھنٹے کے اندر معطل کیا گیا، جبکہ ہم مسلسل غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے،ہم زرعی ملک ہیں اور یہ ہمارے وجود کیلئے خطرہ ہے۔
پاکستان اور بھارت 22اپریل سے پہلے کی صورتحال پر واپس آ گئے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔