اسلام آباد(آئی پی ایس) وفاقی حکومت نے مقبوصہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا سفارتی سطح پر بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے پاکستان کے حوالے سے اقدامات اور جھوٹے پروپیگنڈے کا سفارتی سطح پر بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا یے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی ڈرامہ کو بے نقاب کرتے ہوئے اس کو تمام عالمی فورمز پر اٹھایا جائے گا۔عالمی برادری میں مودی حکومت کے نام نہاد پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا جائے گا۔
عالمی سطح پر بھارت کی ہر حکمت عملی کو سفارتی ذرائع سے ناکام بنایا جائے گا۔ اس حوالے دفتر خارجہ وفاق کی پالیسی کے تحت سفارتی جواب دے گا۔
اس معاملے پر وفاقی حکومت کی اعلی سطح پر مشاورت جاری ہے اور وزیراعظم کی منظوری سے آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
وفاقی حکومت کے اعلی ترین کے مطابق بھارت کے سابقہ الزامات کی روایت کو پاکستان پہلے بھی مسترد کرچکا ہے، اس حالیہ ڈرامے کے بھی نریندر مودی حکومت کے پاس کوئی ثبوت یا دلائل نہیں ہیں۔
بھارت کے ہر ڈرامہ یا ممکنہ الزامات کا جواب سفارتی سطح دیا جائے گا، وفاقی حکومت بھارت کے حالیہ اعلانات کے بعد اپنی موثر اور سخت سفارتی حکمت عملی کے تحت جواب دے گی۔
نجی ٹی وی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کی یے اور اس کے خاتمے کے لیے صف اول کے ملک کا کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اضافہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں دفتر خارجہ بھارتی اقدام کا سفارتی جواب دے گا۔
وفاقی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کرنے جارہی ہے۔بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو محدود یا کم کیا جائے گا۔
اس کی منظوری قومی سلامتی کمیٹی دے گی۔قومی سلامتی کمیٹی کی منظوری کے بعد اسلام آباد میں بھارتی بھارتی ہائی کمیشن کے عملے میں کمی کرکے ان کو واپس بھجوائے جائے گا۔
پہلے مرحلے میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی اتاشیوں کو ملک سے جانے کا کہا جاسکتا یے۔اس بات پر غور ہورہا یے ۔اگر بھارت اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آیا تو بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد بالکل محدود کردیا جائے گا۔
ویزے جاری کرنے کا عمل روکا جاسکتا ہے۔ایک تجویز کے تحت بھارت کو پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال سے بھی روکا جاسکتا ہے۔
حکومتی زرائع کا کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت یک طرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل یا ختم نہیں کر سکتا جب کہ اس اعلان پر پاکستان عالمی بینک سے ثالثی عدالت کے لیے رجوع کر سکتا ہے۔حکومت بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کے حوالے سے مذید فیصلے حالات کو دیکھ کر کرے گی۔
اگر بھارت نے ممکنہ طور پر کوئی جارحیت کرنے کی کوشش کی تو اس کو مکمل منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ان تجاویز کا جائزہ اور فیصلے قومی سلامتی کمیٹی کرے گی ۔وزیراعظم اس حوالے سے پارلیمان کو بھی اعتماد میں لیں گے اور بھارت کے خلاف پارلیمنٹ میں مشترکہ قرار داد منظور کرائی جاسکتی یے۔