بیجنگ :عالمی دنیا چائنا ای وی 100 فورم 2025 میں بہت سے مہمانوں نے کہا کہ چین کا نئی توانائی گاڑیوں کا ترقیاتی ماڈل قابل تقلید ہے۔اقوام متحدہ کے متعلقہ انچارج نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چار سالوں میں، نئی توانائی گاڑیوں کی عالمی مارکیٹ میں تقریباً آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے، اور 2024 میں، نئی توانائی کی گاڑیوں کی فروخت دنیا کی کل کاروں کا 20 فیصد رہی ، جس میں 60 فیصد سے زیادہ نئی توانائی کی گاڑیوں کی فروخت چین سے ہے. ایشیا بحرالکاہل کے خطے کے دیگر ممالک میں ای ویز کے مضبوط رجحانات دکھ رہے ہیں۔ یورپ میں نئی توانائی کی گاڑیوں کی فروخت میں 2024 میں سال بہ سال 2.2 فیصد کی کمی آئی۔
اس کے علاوہ ، 2025 کے اوائل میں ، امریکہ میں نئی توانائی کی گاڑیوں کی فروخت کا تناسب اب بھی کم ہے۔اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے ایشیا و بحرالکاہل میں ٹرانسپورٹ کی ڈائریکٹر کیٹرن لوگر نے کہا کہ مجموعی طور پر نقل و حرکت میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال تک منتقلی کا آغاز ہو چکا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ یہ شرح نمو اب بھی ہدف کی طلب کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے۔ علاقائی اختلافات نمایاں ہیں اور اقوام متحدہ علم اور تجربے کے تبادلے، تکنیکی معاونت اور صلاحیت سازی کے ذریعے دیگر ممالک کی اس سلسلے میں مدد کر رہا ہے.
ان کا کہنا تھا کہ برقی گاڑیو ں کی جانب منتقلی میں چین کا ماڈل دوسرے ممالک کے لئے ایک رول ماڈل بن سکتا ہے ، جس سے نہ صرف ان ممالک کو درپیش چیلنجوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے ،بلکہ اس شعبے میں چین کی قیادت کو مستحکم کرتے ہوئے ایک مکمل صنعتی ماحولیاتی نظام کی تعمیر کی جا سکتی ہے ۔