اسلام آباد (سب نیوز )قومی اسمبلی میں وزرا کی مسلسل عدم حاضری پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک پیج پر آگئے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے وزرا کی غیر موجودگی کا دفاع کرنے سے انکار کر دیا اور پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کے احتجاج کی حمایت کی۔اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے وزیر توانائی کی عدم موجودگی پر شدید تنقید کی، جس پر خواجہ آصف نے بھی حکومتی رویے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو لوگوں کو تنقید سے کیسے روکا جائے گا؟
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ مناسب نہیں کہ توجہ دلاو نوٹس ایجنڈے میں شامل ہو، مگر متعلقہ وزیر موجود نہ ہو۔ اگر کوئی وزیر بیرون ملک ہے تو اور بات ہے، لیکن وزیر یا پارلیمانی سیکریٹری کی غیر حاضری کو کسی صورت دفاع نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا اور وہ اس معاملے پر پارٹی قیادت سے بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شاید وزرا کو اجلاس کے ایجنڈے سے آگاہ ہی نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے وہ پارلیمنٹ میں غیر حاضر رہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے سامنے اس مسئلے کو اٹھائیں اور اجلاسوں کے دوران وزرا کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔قومی اسمبلی کے 12ویں سیشن میں ارکان کی حاضری سے متعلق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے اپنی رپورٹ جاری کر دی۔ فافن کے مطابق یہ سیشن 13 جنوری سے 23 جنوری تک جاری رہا، جس کے دوران مجموعی طور پر 9 نشستیں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق 9 اجلاسوں میں 36 ارکان مکمل طور پر حاضر رہے جبکہ 35 ارکان کسی بھی نشست میں شریک نہیں ہوئے۔
فافن کے اعداد و شمار کے مطابق سیشن کی 9ویں نشست میں سب سے زیادہ 241 ارکان شریک ہوئے جبکہ 5ویں نشست میں سب سے کم 117 ارکان نے حاضری دی۔وزیراعظم نے صرف 2 اجلاسوں میں شرکت کی، جبکہ اپوزیشن لیڈر تمام نشستوں میں موجود رہے۔ پارلیمانی لیڈرز کی حاضری کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈرز تمام 9 نشستوں میں شریک ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر نے 6 نشستوں میں شرکت کی جبکہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور بی این پی کے پارلیمانی لیڈرز کسی ایک بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔