Wednesday, January 15, 2025
ہومبریکنگ نیوزعزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری

عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری

کراچی:عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار ملزم عزیر بلوچ کے خلاف پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے قتل کے مقدمے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ملزم کو مقدمے سے بری کر دیا۔
عدالت نے چاکیواڑہ تھانے میں 2009 میں درج مقدمے کا فیصلہ سنایا، فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عزیر کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے، انھیں گرفتار ملزمان کے بیان پرمقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔
وکیل کے مطابق گرفتار دیگر ملزمان پہلے ہی مقدمے سے بری ہو چکے ہیں، جب کہ عزیر کو کسی عینی شاہد نے شناخت بھی نہیں کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں گینگ وار ملزم عزیر پر پولیس اہلکار سمیت تین افراد کے قتل کا الزام تھا، تاہم شواہد کی عدم موجودگی پر سیشن کورٹ نے انھیں بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
اس سے قبل گزشتہ برس 31 اکتوبر کو بھی عزیر بلوچ کو نیو ٹاؤن تھانے میں درج پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے سے بری کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں عزیر بلوچ کے ساتھ دیگر ملزمان سکندر، اکبر بلوچ، سرور بلوچ پر الزام تھا کہ انھوں نے پولیس اہلکار لالہ امین، شیر افضل خان، غازی خان کو پکڑ کر عزیر بلوچ کے حوالے کیا، جنھوں نے انہیں قتل کرنے کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔

تاہم پراسیکیوشن لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی جس پر اے ٹی سی نے عزیر بلوچ سمیت تینوں ملزمان کو قتل کیس سے بری کر دیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔