اسلام آباد:جسٹس منصور علی شاہ نے جج تعیناتی میں انٹیلی جنس ایجنسی سے رپورٹ لینے کی مخالفت کردی۔ کہا انٹیلجنس ایجنسی کو کردار دیا گیا تو اس کا غلط استعمال ہو سکتا ہے ۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن اجلاس سے پہلے سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ دیا۔ کہا رولز میں آئینی بینچ کیلئے ججز کی تعیناتی کا مکینزم ہونا چاہئے
خط کے متن کے مطابق کمیشن بغیر پیمانہ طے کیے سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ تشکیل دے چکا ۔ جوڈیشل کمیشن میں پہلے ہی اکثریت ایگزیکٹو کی ہے ۔ 26 ویں ترمیم سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کرچکا ہوں ۔ پہلے فل کورٹ بناکر 26 ویں ترمیم کا جائزہ لینا چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آئینی بینچ میں ججز کی شمولیت کا پیمانہ طے ہونا چاہیئے، کس جج نے آئینی تشریح والے کتنے فیصلے لکھے یہ ایک پیمانہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی مدت میں توسیع پرغور کیا جائے گا۔ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے آئینی بینچ دو ماہ کیلئے بنایا گیا تھا، جس کی مدت 4 جنوری 2025 کو ختم ہوگی۔
جسٹس منصور علی شاہ کی جج تعیناتی میں انٹیلی جنس ایجنسی سے رپورٹ لینے کی مخالفت
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔