اسلام آباد(آئی پی ایس )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ضلعی عدالتوں میں سست روی کے شکار قیدیوں کے مقدمات کو جلد نمٹانے کے عمل کو یقینی بنایا جائے، ضلعی عدلیہ سزا یافتہ قیدیوں کے جرمانے کی ادائیگی اور مستحق قیدیوں کو قانونی امداد کی مالی معاونت کے لیے لا اینڈ جسٹس کمیشن کی ونڈو سے استفادہ کرے ۔
رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان کے دورے کے موقع پر کیا۔ان کے ہمراہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہباز علی رضوی، سپریم کورٹ کے رجسٹرار، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رحیم یار خان اور انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات بھی تھے۔ یہ دورہ جیل اور قیدیوں کے حالات سے آگاہی حاصل کرنے کے ان کے عزم کا حصہ ہے اور فوجداری نظام انصاف میں خاطر خواہ اصلاحات متعارف کروائیں جس کا جیل لازمی حصہ ہے۔ڈسٹرکٹ جیل کے معائنہ کے دوران معزز چیف جسٹس نے قیدیوں کو فراہم کی جانے والی سہولیات کا جائزہ لیا۔انہوں نے خواتین اور نوجوانوں کے سیکشن، جیل ڈسپنسری اور بیکری کا دورہ کیا اور اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے زیر سماعت اور سزا یافتہ قیدیوں سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ایسے قیدی ہیں جن کے مقدمات سست رفتاری سے چل رہے ہیں۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غیر معمولی تاخیر کے ایسے کیسوں کی جانچ کرے اور جلد نمٹانے کو یقینی بنائے۔ انہوں نے قیدیوں کی مہارت کی نشوونما پر زور دیا تاکہ وہ جیل کی مدت پوری کرنے کے بعد معاشرے میں اپنا حصہ ڈالیں۔انہوں نے صحت اور تعلیم کی اضافی سہولیات کی فراہمی میں مخیر تنظیموں کی کاوشوں کو سراہا۔
چیف جسٹس نے ضلعی عدلیہ کو سزا یافتہ قیدیوں کے جرمانے کی ادائیگی اور مستحق قیدیوں کو قانونی امداد کی مالی معاونت کے لیے لا اینڈ جسٹس کمیشن کی ونڈو سے فائدہ اٹھانے کی بھی ہدایت کی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے جیل کے احاطے کو اچھی حالت میں رکھنے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کی کوششوں کو سراہا۔بعد ازاں انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب نے چیف جسٹس کو بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے جاری اور منصوبہ بند پروگرام اور قیدیوں کو سہولیات کی فراہمی کے بارے میں بریفنگ دی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے اپ گریڈیشن کی کوششوں اور حکومت پنجاب کی طرف سے فراہم کردہ تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔انہوں نے آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ جیل مینوئل میں اپنی منصوبہ بندی کے تحت تبدیلیوں پر آگے بڑھیں تاکہ اس میں بہتری نظر آنا شروع ہو جائے۔انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ بہتری کے اس اقدام کو اس کمیٹی کے ساتھ شیئر کیا جائے جو ان کی جانب سے کام کر رہی ہے تاکہ وہ دوسرے شعبوں پر توجہ مرکوز کرے جن پراب بھی توجہ کی ضرورت ہے۔انہوں نے تمام صوبائی جیل اصلاحات کمیٹیوں کی سفارشات کو 03 ماہ کے اندر حتمی شکل دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تاکہ عملدرآمد میں کمزوریوں کو دور کیا جا سکے۔ بریفنگ کے بعد انہوں نے رحیم یار خان اور لاہور میں جیل کمپلیکس کے قیام پر زور دیا۔