اسلام آباد (سب نیوز )گزشتہ ماہ متعدد میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا کہ حکام نے سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا کہ پنجاب حکومت اسلام آباد میں راول ڈیم کے قریب انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) کی منظوری کے بغیر ایک سرکاری رہائش گاہ تعمیر کر رہی ہے۔7 نومبر کو ایک عہدیدارنے مبینہ طور پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کو بتایا کہ پنجاب حکومت ضروری منظوری حاصل کیے بغیر راول ڈیم کے قریب وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے لیے کیمپ آفس بنا رہی ہے۔
راول ڈیم، اسلام آباد اور راولپنڈی کو پانی فراہم کرنے والا ایک اہم ذخیرہ مارگلہ نیشنل پارک کے اندر واقع ہے۔عہدیدار نے مزید بتایا کہ درختوں کو کاٹا گیا ، اور پارک کے کچھ حصوں پر تعمیرات کے لیے غیر قانونی طور پر قبضہ کیا گیا تھا۔ اس انکشاف کے بعد سوشل میڈیا پر خبروں کی صداقت کے بارے میں بحث چھڑگئی۔اسلام آباد میں پاکستان انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پربتایا کہ اگست کے شروع میں پنجاب حکومت کی جانب سے راول ڈیم کے ارد گرد غیر قانونی تعمیرات کے بارے میں شکایات موصول ہوئی۔
عہدیدار نے کہا کہ علاقے میں دو یا تین مقامات پر تعمیرات ہو رہی ہیں، جن میں سے کسی کی بھی ہمیں اطلاع نہیں دی گئی، ہمارے معائنے سے پتہ چلا کہ ڈیم کے اسپل وے کے بائیں جانب جاری تعمیراتی کام جاری ہے، اور درختوں کی کٹائی جاری ہے، یہ مقام مارگلہ نیشنل پارک کے اندر آتا ہے، جو ایک محفوظ علاقہ ہے۔ای پی اے کے دو دیگر افسران اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد رمضان اور ڈائریکٹر عامر عباس نے بھی اس کی تصدیق کی۔
محمد رمضان نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ای پی اے سے کوئی منظوری نہیں مانگی گئی جبکہ عامر عباس نے کہا کہ ڈیم کے بائیں جانب اہم تعمیرات ہو رہی ہیں۔دو عہدیداروں نے کہا کہ نہ ہی پنجاب میں ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے محکمے کو صوبائی حکومت نے ایسا کوئی منصوبہ منظوری کے لیے بھیجا ہے۔
پنجاب کے کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ ڈپارٹمنٹ کو اس پروجیکٹ کا کام سونپا گیا۔انہوں نے کہا کہ اب تک تقریبا 50 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، پھر یہ [پنجاب] حکومت پر منحصر ہے کہ وہ اس سرکاری گھر کو کس طرح یا کس کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ مزید برآں، گوگل ارتھ کی تصویر کشی سے پتہ چلتا ہے کہ راول ڈیم اسپل وے کے قریب تعمیراتی مقام پر درختوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔