اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے دعوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اسلام آباد احتجاج میں مراد سعید باقاعدہ طور پر تربیت یافتہ جتھوں کے ساتھ شریک ہوا،مراد سعید کے ساتھ تربیت یافتہ جتھے تھے جنہوں نے پولیس اور رینجرز کو جدید ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، مراد سعید وزیراعلی ہاوس میں روپوش ہے، اچھا نہیں لگتا کہ مراد سعید کی گرفتاری کیلئے وزیراعلی ہاوس میں چھاپہ ماریں،پی ٹی آئی سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلا رہی ہے، یہ اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے جھوٹی کہانیاں بنا کر پیش کررہے ہیں جبکہ اسلام آباد کے احتجاج میں مسلح شرپسند موجود تھے خفیہ ایجنسی کی رپورٹس تھیں کہ فائنل کال میں قتل و غارت کی جائے گی، اسلام آباد کا امن سوچی سمجھی سازش کے تحت سبوتاژ کیا گیا، جب کوئی اہم موقع آتا ہے تو احتجاج کی کال دی جاتی ہے۔
اسلام آباد میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں عطا تارڑ نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے میڈیا اور سوشل میڈیا چینلز پر احتجاج کی ناکامی کو چھپانے کے لیے جھوٹا بیانیہ بنایا جارہا ہے ،پاکستانی عوام کے سامنے تمام تر حقائق رکھنا ضروری ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی مظاہروں میں تربیت یافتہ جرائم پیشہ اور افغانی موجود تھے، تمام لوگ اسلحہ بخوبی چلانا جانتے تھے لیکن اس دفعہ کے احتجاج میں آخری کال کے نام سے سنسنی پھیلائی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے احتجاج غیر ملکی مہمان کی آمد کے موقع پر ہی کیوں کیے جاتے ہیں، ریاست گھٹنے نہیں ٹیکتی، ریاست کا کام رٹ کو بحال کرنا اور امن و امان، شہریوں کے حقوق اور حفاظت کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔عطا تارڑ نے کہا ہمارے پاس انٹیلی جنس رپورٹس دی تھی کہ فائنل کال میں کوشش کی جائے گی کہ خون بہایا جائے اور لاشیں گرائی جائیں، ٹیکس پیئر کے پیسوں سے اگر کسی بھی صوبائی حکومت کو وسائل دیئے جاتے ہیں تو اس کامقصد غیر قانونی احتجاج پر کروڑوں روپے خرچ کرنا نہیں ہوتا۔وزیر اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ جس وقت احتجاج کیا جارہا تھا اس وقت بیلا روس کے صدر کے ساتھ اعلی سطح کا اجلاس ختم ہوا تھا، کنٹینر کے اوپر سے گرفتار 16سالہ کا لڑکا افغان شہری ہے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر ایسے پیش کیا جیسے وہ افغانستان کی حکومت اور لوگوں کے خلاف ہے، افغانستان سے متعلق ریاست کی پالیسی بڑی واضح ہے، ہم وہاں اور اپنے ملک میں امن کے خواہش مند ہیں۔انہوں نے بتایا کہ احتجاج میں 37 افغان شہری شامل تھے، ان کا احتجاج سے کیا لینا دینا تھا؟ مظاہرین میں جرائم پیشہ لوگ تھے جنہوں نے احتجاج کی آڑ میں پناہ لے رکھی تھی، مہذب دنیا کے کسی بھی احتجاج میں اسلحہ(اے کے 47)لے کر آنے کی اجازت نہیں ہوتی، حکومت جگہ کا تعین کرتی ہے اور پھر وہاں پر احتجاج کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی مہذب معاشرے میں مظاہرین اسلحہ سے لیس نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے سے کڑوڑوں روپے ان چیزوں پر خرچ کیے جارہے ہیں، مظاہرین سے 45 بندوقیں بازیاب کرائی گئی، ریاست کبھی بھی اپنے لوگوں پر حملہ آور نہیں ہوتی، انہوں نے احتجاج شروع ہی خون خرابے سے کیا، رینجرز اہلکاروں کے اوپر اس مقصد کے ساتھ گاڑی چڑھا دی گئی کہ ہم ہر کسی کے اوپر گاڑی چڑھا سکتے ہیں۔عطاتارڑ نے بتایا کہ مراد سعید وزیراعلی ہاوس پشاور میں روپوش ہے، وہ نہ صرف اس احتجاج میں شریک تھے بلکہ انہوں نے تربیت یافتہ جھتے بھیجے تھے جن کو مظاہرے کے دوران لاشیں گرانے کی احکامات دیئے گئے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ کس طرح کی سیاست ہے، مراد سعید یہ کام پہلے بھی کرتے رہے ہیں، انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کی، ریڈ زون میں جانے کا مقصد ریاستی رٹ کو ختم کرنا تھا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اسلحہ انتشاریوں کے پاس تھا، بین الاقوامی میڈیا پر بھی پراپیگنڈا کیا جارہا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے فائرنگ کی ایک ویڈیو نہیں آئی، لاشوں کے حوالے سے پراپیگنڈا کیا جارہا ہے، پمز اور پولی کلینک ہسپتال نے اپنی پریس ریلیز میں واضح کیا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے ہلاکت نہیں ہوئی۔عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ اگر فائرنگ کی گئی تو وہ احتجاجی مظاہرین میں سے کی گئی، کرم میں کہرام مچا ہوا ہے مگر تمام تر توجہ سیاست کے اوپر ہے، اگر احتجاج کا فیصلہ کیا تھا تو پھر موقعے سے بھاگے کیوں؟ مظاہروں کی وجہ سے ملکی معیشت کو یومیہ 192 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے یہ کال مسترد کی اور ان کے پاس آخر میں تقریبا 2 ہزار لوگ رہ گئے، خیبرپختونخوا کی عوام تعلیم اور صحت مانگتے ہیں، وہاں کی عوام انتشار کی سیاست نہیں چاہتے۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کو اصل مایوسی سیاسی طور پر لاشیں گرانے میں ناکامی پر ہورہی ہے، ان کے پاس براہ راست فائرنگ کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔عطاتارڑ نے کہا کہ مراد سعید اس سازش میں شامل تھے، جتنے لوگ فرنٹ لائن سے پکڑے گئے ایک سازش کے تحت لائے گئے تھے، سیاسی ناکامی کو چھپانے کے لیے جھوٹا بیانیہ چلے گا نہیں، یہ ایک غیر قانونی پرتشدد احتجاج تھا، اس میں غیر قانونی طور پر اسلحہ لایا گیا تھا اور بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔اس موقع پر سیکریٹری داخلہ خرم علی آغا کا کہنا تھا کہ ان سے کہا درخواست دیں کہ کہاں جلسہ کرنا ہے لیکن نہیں دی، غیرملکی وفد کی آمد پر ہمیں سیکیورٹی پلان تشکیل دینا پڑا، سیکیورٹی اداروں نے بہت ہمت دکھائی اور صابر رہے، انہوں نے کسی قسم کا اسلحہ استعمال نہیں کیا، پی ٹی آئی کے کارکنان نے ہر قسم کا ہتھیار استعمال کیا اور تشدد کیا، املاک کو نقصان پہنچایا،فوج کو صرف ریڈ زون میں تعینات کیا گیا تھا۔
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ہم مظاہرین پر فائرنگ کے تمام تر دعوں کو مسترد کرتے ہیں، احتجاج کرنے والوں نے فائرنگ کی۔پریس کانفرنس کے دوران احتجاج سے حراست میں لیے گئے ملزمان کی ویڈیو اور ان کے اعترافی بیان بھی دکھائے گئے۔عطاتاڑ کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران بلا اشتعال فائرنگ کے ثبوت دکھائیں گئے ہیں، کسی ایک اہلکار کی جانب سے فائرنگ کا ثبوت نہیں، اموات کا جھوٹا پراپیگنڈا اپنی موت مرے گا، اب خیبرپختونخوا کی عوام کی خدمت کرنے کا موقع ہے، احتجاج سے گرفتار ملزمان نے بھی کہا کہ پی ٹی آئی رہنما ہمیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔انہوں نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بطور سیاست دان یہ نہیں چاہتا کہ کوئی ایسا ایکشن ہو جس سے لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین ہو، ہم سیاسی لوگ ہیں، ہم نے فیک خبروں کو اچھی طرح بے نقاب کیا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جب جھوٹ ہر طرف سے آئے گا تو ہمارے پاس ایک ہی آپشن رہ جاتا ہے، وفاقی تحقیقاتی ادارے کی ایک ٹاسک فورس بنائی جاتے اور اس کے تحت جو جھوٹا الزام لگائے اس کو اسے ثابت کرنے کے لیے بلایا جائے، ریاست کمزور نہیں ہوتی، وہ صرف اپنے شہریوں کا خیال کرتی ہیں۔