اسلام آباد(سب نیوز)چیئرمین سی ڈی اے نے عدالتی حکم کا سہارا لے کر اسلام آباد میں ملکیتی اراضیوں کو جبری ہتھیانے کا ایوبی مارشل لا کا قانون بحال کردیا، اسلام آباد کے حقیقی وارثان کی جائیدادوں پر بیوروکریٹس اور ملازمین کے رہائشی منصوبے بنیں گے اور انہیں 70 سال پہلے کے قانون کے تحت معاوضہ ملے گا ہائی کورٹ کا فیصلہ 26ویں آئینی ترمیم کے منافی اور بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہے عدالتی فیصلوں کے خلاف اپیل جبکہ سی ڈی اے کے خلاف میدان میں مقابلہ کریں گے، سی ڈی اے کو کسی بھی سیکٹر میں ترقیاتی کام نہیں کرنے دیں گے ،2024کی لینڈ بحالیاتی پالیسی متاثرین کے حقوق کا معاشی قتل و استحصال ہے۔
ان خیالات کا اظہار متاثرین اسلام آباد نے گزشتہ روز سیکٹر ای الیون میں منعقدہ مقامی جرگے کے دوران کیا ۔جرگے سے اسلام آباد کے مقامی ایم این اے انجم عقیل خان،ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور دیگر نے کیا ۔متاثرین اسلام آباد نے کہا کہ ان کی آبائی زمینیں اسلام آباد کو بسانے کے لیئے ایکوائر کی گئی اور انہیں بحالی کے حقوق دینے کی بجائے ایوبی دور کے آرڈیننس کو بحال کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چئیرمین سی ڈی اے کو ان کے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے ہم متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں سی ڈی میں میٹنگ ہوئی تھی اور چیئرمین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ متاثرین مخالف کوئی پالیسی نہیں بنائی جائے گیا کہ ہم چار ایم این ایز آپ لوگوں کے لئے تحفہ ہیں جو درد آپ لوگ رکھتے ہیں، اس سے زیادہ تکلیف ہم رکھتے ہیں ہمارے بھی باپ دادا کی قبریں ہیں ،یہاں ہم متاثرین کے ساتھ ہیں ،کورٹ فیصلے کے خلاف بھی انٹرا کورٹ اپیل میں ہم بھی آپ کے ساتھ جائیں گے اور کسی قسم کی ایسی پالیسی نہیں بنانے دیں گے ،جو فیصلہ آئے گا بھی وہ فیصلہ جو ایوارڈ ہو چکے ہیں ان پر لاگو نہیں کروایا جائے گا،متاثرین کے ڈیویلپمنٹ جارچز کے بارے میں چئیر مین کو مکمل بریفنگ دی جائے گی، متاثرین کے ساتھ ظلم نہ کیا جائے نو ہزار روپے سکوئر فٹ کے حساب سے چارجز کبھی برداشت نہیں کئے جائیں گے