لیما:چینی صدر شی جن پھنگ نے لیما میں اپیک رہنماؤں کی غیر رسمی ملاقات کے دوران جنوبی کوریا کے صدر یون سیوک یو سے ملاقات کی۔ہفتہ کے روز شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ دو سال قبل بالی میں دونوں رہنماوں کی ملاقات کے بعد سے بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال میں بہت سی تبدیلیاں آئی ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ حالات کیسے بھی بدلیں، چین اور جنوبی کوریا کو سفارتی تعلقات قائم کرنے کے اصل ارادے کے ساتھ اچھی ہمسائیگی کی سمت پر قائم رہنا چاہیے،
باہمی فائدے اور جیت جیت کے نتائج کے ہدف کے ساتھ علاقائی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعاون کرنا چاہیے۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریقوں کو اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو مضبوط کرنا چاہیے، افہام و تفہیم اور اعتماد کو بڑھانا چاہیے اور باہمی کامیابی اور مشترکہ ترقی کے حصول کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں۔ چین غیرمتزلزل طور پر بیرونی دنیا کے لیے اعلیٰ سطح کے کھلاپن کو وسعت دے گا اور چین میں سرمایہ کاری اور کاروبار شروع کرنے کے لیے مزید جنوبی کوریائی کمپنیوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔ دونوں فریقوں کو بین الاقوامی آزاد تجارتی نظام کو برقرار رکھنے، عالمی اور علاقائی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواری کو برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے،
مزید ایسی سرگرمیاں انجام دینی چاہئیں جو دوستی کو بڑھانے کے لیے سازگار ہوں، اور میڈیا، تعلیمی اداروں، مقامی حکومتوں اور خاص طور پر نوجوانوں کے تبادلوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے ۔یون سیوک یو نے کہا کہ چین عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم انجن ہے اور چین نے دنیا کو درپیش مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جنوبی کوریا ایک چین کی پالیسی کا احترام کرتا ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور جنوبی کوریا چین کی جدید کاری کے عمل میں حصہ لینے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مزید مضبوط کرنے کی امید رکھتا ہے۔