واشنگٹن :امریکی صدارتی انتخابات میں ری پبلیکن کے امیدوار سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ریاست جارجیا میں بھی اپنی حریف کملا ہیرس پر برتری حاصل ہوگئی ہے، اس سبقت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس پہنچنے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔
اب تک کے نتائج کے مطابق اس وقت 538 الیکٹورل ووٹوں میں سے 230 ووٹ حاصل کر کے پہلے اور ڈیموکریٹس کی امیدوار نائب صدر کملا ہیرس 205 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر ہیں۔
نائب امریکی صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے ریاست واشنگٹن، کیلی فورنیا اور امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سے کامیابی حاصل کرلی ہے، تاہم وہ ابھی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پیچھے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کا صدر منتخب ہونے کے لیے مجموعی 538 الیکٹورل ووٹوں میں سے 270 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔
امریکی صدارتی انتخابات میں کسی بھی امیدوار کی کامیابی کے لیے 7 سوئنگ اسٹیٹس یعنی پانسہ پلٹ ریاستوں کو اہم قرار دیا جا رہا ہے، جن میں نارتھ کیرولائنا بھی شامل تھی، یہاں سے ری پبلیکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی حاصل کرتے ہوئے 16 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔
نارتھ کیرولائنا میں کامیابی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 230 ہو گئی ہے، دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے مزید 3 ریاستوں میں کامیابی حاصل کی ہے، ورجینا، نیو میکسیکو اور اوریگن میں کامیابی کے بعد کملا ہیرس کے الیکٹورل ووٹ 205 ہو گئے ہیں۔
امریکا میں منگل کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ایوان نمائندگان میں ری پبلیکن نے اس وقت تک 108جبکہ ڈیموکریٹس نے 70 نشستوں حاصل کر لی ہیں، اسی طرح سینیٹ میں ری پبلیکن 44، ڈیموکریٹس 34 نشستوں پر کامیاب ہوئےہیں۔
منگل کو 7 سوئنگ ریاستوں سمیت الاسکا، آرکنساس، کیلیفورنیا، کولوراڈو، کنیکٹیکٹ، واشنگٹن ڈی سی، دلاورے، فلوریڈا، ہوائی، ایڈاہو، الینوائے، انڈیانا، آئیووا، کنساس، کینٹکی، لوزیانا، مین، میری لینڈ، میساچوسٹس، مینیسوٹا، مسیسپی، مسوری، مونٹانا، نیبراسکا، نیو ہیمپشائر، نیو جرسی، نیو میکسیکو، نیو یارک، شمالی ڈکوٹا، اوکلاہوما، اوہائیو، اوریگون، روڈ آئی لینڈ، جنوبی کیرولائنا، جنوبی ڈکوٹا، ٹینیسی، ٹیکساس، یوٹاہ، ورمونٹ، ورجینیا، واشنگٹن، مغربی ورجینیا، وائیومنگ اور دیگر میں نئے امریکی صدر کے چناؤ کے لیے ووٹنگ کا عمل ہوا، جہاں سے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پینسلوینیا سمیت 7 ریاستوں میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ آگے
سات سوئنگ ریاستوں میں ریاست ایریزونا میں اس وقت کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کے نتائج برابر ہیں، ریاست جارجیا میں ڈونلڈ ٹرمپ کو برتری حاصل ہے جبکہ مشی گن میں کملا ہیرس جیت رہی ہیں، نیواڈا کے ابھی تک نتائج سامنے نہیں آئے، اسی طرح شمالی کیرولائنا سے بھی اس وقت تک ڈونلڈ ٹرمپ آگے ہیں، صدارتی انتخابات میں سب سے اہم مانی جانی والی ریاست پینسلوینیا سے بھی اب تک کے نتائج میں ڈونلڈ ٹرمپ جیت رہے ہیں۔
اسی طرح ریاست وسکونسن میں بھی انتہائی کانٹے دار مقابلہ جاری ہے تاہم اس وقت تک کے نتائج کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو کملا ہیرس پر معمولی برتری حاصل ہے۔
سات سوئنگ ریاستوں میں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، شمالی کیرولائنا، پنسلوانیا، وسکونسن شامل ہیں، امریکی صدارتی انتخابات میں انہی 7 سوئنگ ریاسترں کے نتائج انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، صدر کے چناؤ میں سادہ اکثریت کے لیے 270 نشستیں درکار ہوں گی۔
امریکی صدارتی انتخابات میں نائب صدر کملا ہیرس اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے جس کے لیے امریکی رائے دہندگان نے اپنے اگلے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے۔
منصفانہ انتخابات ہوئے تو شکست تسلیم کروں گا، ڈونلڈ ٹرمپ
اس سے قبل امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر انتخابات منصفانہ ہوئے اور ان میں انہیں شکست ہوئی تو وہ یہ شکست تسلیم کرنے کے لیے تیار ہوں گے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو پولنگ کے دوران کہا کہ اگر میں الیکشن ہارتا ہوں، اگر یہ منصفانہ الیکشن ہے تو میں اسے تسلیم کرنے والا پہلا شخص ہوں گا۔
فلوریڈا میں ووٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اب تک میرے خیال میں جو بھی الیکشن ہو رہا ہے وہ منصفانہ ہو رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے گفتگو کے دوران اپنی جیت کا بھی دعویٰ کیا۔
امریکی انتخابات کے نتائج کا اعلان بعض اوقات انتخابات ختم ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر ریاستہا ریاست کیا جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جیسے جیسے گنتی ختم ہوتی ہے نتائج جاری کر دیے جاتے ہیں، لیکن اس سال کے سخت مقابلے کا مطلب طویل انتظار ہوسکتا ہے۔
ادھر ڈیموکریٹ کی صدارتی اُمیدوار اور نائب صدر کملا ہیرس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پے انتخابی عمل کے دوران اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ہم سب مل کر امریکا کے اس وعدے کے لیے لڑ رہے ہیں جس میں سب کے لیے آزادی، مواقع اور مساوات کا عہد شامل ہے۔
امریکا میں صدارتی انتخابات ختم ہونے میں چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں، تاہم الیکشن منتظمین کا کہنا ہے کہ کچھ ریاستوں میں ووٹنگ میں خلل ڈالنے کی دھمکیوں کے باوجود ووٹرز کی تعداد 2020 کے الیکشن سے زیادہ ہے، جس سے ٹرن آؤٹ کئی زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے بتایا ہے کہ مشی گن، وسکونسن اور جارجیا میں روس کی جانب سے مشتبہ دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ دھمکیاں روسی ای میل ڈومینز کے ذریعے موصول ہوئی ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس دن بھر سوشل میڈیا پر اپنے حامیوں سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کر تے رہے۔ دونوں صدارتی امیدواروں کی توجہ ٹرن آؤٹ پر مرکوز رہی۔
نائب صدر کملا ہیرس نے ووٹنگ کے دوران سہ پہر واشنگٹن ڈی سی کے ایک فون بینک میں ووٹروں سے رابطہ کرنے میں از خود مدد کی۔ آخری لمحات میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رائے دہندگان پر زور دیا کہ وہ اپنے خوبصورت صوفوں اور بستر سے نکل کر ووٹ ڈالیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق انتخابی عمل کے دوران دن بھر رائے دہندگان کی اہلیت، لاجسٹک مسائل، بیلٹ کی فعالیت اور ووٹوں کی گنتی کے معاملات کی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی جاتی رہی ہے، خاص طور پر ایک ایسے وقت جب سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بڑے پیمانے پر انتخابی دھاندلی کے دعوے کیے۔
مشن گن کے وزیر خارجہ جوزلین بینسن نے کہا کہ مشی گن میں رائے دہندگان کی ریکارڈ تعداد دیکھی جا رہی ہے۔ مشی گن میں کم از کم 3.3 ملین لوگوں نے انتخابی عمل سے قبل از وقت ووٹ ڈالے، جس نے 2020 کے ریاست کے سب سے زیادہ انتخابی ٹرن آؤٹ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2024 کے انتخابات میں 5.5 ملین رائے دہندگان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، اس کے باوجود کہ مشی گن کو بم دھماکے کی کچھ غیر مصدقہ دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں۔
جارجیا کے وزیر خارجہ بریڈ رافنسپرگر کے مطابق منگل کی سہ پہر تک جارجیا میں تقریباً 7 لاکھ رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے ہیں اور اگر یہ رجحان برقرار رہا تو ٹرن آؤٹ 5.15 ملین سے تجاوز کر سکتا ہے۔2020 کے انتخابات میں صرف 4 ملین سے کم لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ جارجیا کی کم از کم 3 کاؤنٹیوں میں بھی بم دھماکوں کی غیر مصدقہ دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں اٹلانٹا کے علاقے میں گونیٹ، کلیٹن اور فلٹن کاؤنٹیز میں 4 پولنگ مقامات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔
ناواجو نیشن ڈپارٹمنٹ آف جسٹس کی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کیتھرین بیلزوسکی نے بتایا کہ ایریزونا کی اپاچی کاؤنٹی میں خراب ووٹنگ مشینوں کا سامنا کرنا پڑا اور انتخابات کے دن ووٹ ڈالنے سے پہلے ہی کچھ مشینوں کو واپس بھیج دیا گیا۔
اپاچی کاؤنٹی میں کچھ رائے دہندگان کو مشکلات کی وجہ سے 2 گھنٹے سے زیادہ انتظار کا سامنا کرنا پڑا اور مشین کی بندش کے دوران ان جگہوں پر عارضی بیلٹ ختم ہو گئے۔
پنسلوانیا کے گورنر جوش شاپیرو نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی میں اتنا وقت نہیں لگے گا جتنا 2020 میں ہوا تھا، جبکہ سٹون ریاست میں ووٹوں کی گنتی اور انتخابات کا اعلان ہفتے کے روز تک جاری رہے گا۔
لنکاسٹر کاؤنٹی کے انتخابی عملے نے تقریباً 64,000 ڈاک کے ذریعے لوٹائے گئے بیلٹ پیپرز میں سے 50 فیصد کو کھولنے اور اسکین کرنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ تمام ڈاک بیلٹ پیپرز کی گنتی آدھی رات تک مکمل کر لی جائے گی۔
امریکی ایف بی آئی نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے اور انتخابی عمل کو متاثر کرنے کے الزام میں 2 لوگوں کو گرفتار بھی کیا۔
پولنگ کا وقت منگل کی شام 18:00 ای ایس ٹی (23:00 جی ایم ٹی) یعنی پاکستان میں بدھ کی صبح کے 4 بجے پولنگ ختم ہو گی ہے، تاہم 7 سوئنگ ریاستوں کا وقت اس سے بھی مختلف ہے۔
امریکا میں بعض صدارتی انتخابی مقابلوں میں فاتح کا اعلان انتخابات کی رات دیر کو یا پھر اگلی صبح کیا جاتا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی نائب صدر کملا ہیرس اور سابق صدر ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کئی ہفتوں سے کانٹے دار مقابلہ چل رہا ہے تاہم امریکی قوانین کے مطابق محدود ووٹنگ کا مطلب دوبارہ گنتی بھی ہو سکتی ہے۔
مثال کے طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ اہم سوئنگ ریاست پینسلوینیا میں دوبارہ گنتی کی ضرورت ہو سکتی ہے اگر جیتنے والے اور ہارنے والے کے لیے ڈالے گئے ووٹوں کے درمیان نصف فیصد پوائنٹ کا فرق ہو۔ 2020 میں، مارجن صرف 1.1 فیصد پوائنٹس سے زیادہ تھا۔
اس کے علاوہ قانونی چیلنجز بھی ممکن ہیں، قبل از انتخابات 100 سے زیادہ مقدمات کے بارے میں پہلے ہی عدالت میں درخواستیں دائر ہو چکی ہیں، جن میں سے زیادہ تر ریپبلکنز کی جانب سے ووٹرز کی اہلیت اور ووٹر لسٹ مینجمنٹ کو چیلنج کیا گیا ہے۔
دوسری جانب مشی گن کی اہم ریاست سمیت کچھ علاقوں میں ووٹوں کی گنتی میں تیزی آئی ہے اور گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں ڈاک کے ذریعے کم ووٹ ڈالے گئے ہیں۔
گزشتہ صدارتی انتخابات کے نتائج کا اعلان کب کیا گیا تھا؟
2020 کے انتخابات میں امریکی ٹی وی نیٹ ورکس نے جو بائیڈن کو جب تک پنسلوانیا میں نتائج واضح نہیں ہو گئے تھے انتخابات کے دن کے 4 دن بعد تک بھی فاتح نہیں قرار دیا تھا، ۔
سوئنگ ریاستیں کب اعلان کر سکتی ہیں؟
امریکا کی 7 سوئنگ ریاستیں ہیں جن میں 6 ریاستوں کے وقت میں واضح فرق ہے، اس فرق کے مطابق ریاست جارجیا میں منگل کی شام 19:00 ای ایس ٹی (00:00 جی ایم ٹی) یعنی پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 5 بجے ختم ہو گی۔ جارجیا کے اعلیٰ انتخابی عہدیدار کا اندازہ ہے کہ پہلے 2 گھنٹوں کے اندر تقریباً 75 فیصد ووٹوں کی گنتی کی جا سکے گی۔
شمالی کیرولائنا میں جارجیا کے پولنگ کے اختتامی وقت کے 30 منٹ بعد یعنی پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 5:30 بجے مکمل ہو گیا۔ نارتھ کیرولائنا کے نتائج کا اعلان رات کے اختتام سے قبل متوقع ہے۔
پینسلوینیا میں ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق:00 20 بجے یعنی پاکستان وقت کے مطابق بدھ کی صبح 8 بجے ختم ہو جائے گی لیکن ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ووٹوں کی گنتی میں کم از کم 24 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
مشی گن میں ووٹنگ 21:00 بجے (02:00 جی ایم ٹی) یعنی پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 9 بجے اختتام پذیر ہو گی اور یہاں منگل کی بجائے بدھ کی شام تک نتیجہ متوقع نہیں ہے۔
وسکونسن جیسی چھوٹی کاؤنٹیوں میں ہونے والا انتخابی عمل 00: 21 بجے یعنی پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 9 بجے ختم ہوگا جس کے فوری بعد نتائج سامنے آئیں گے لیکن ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ ریاست میں کم از کم بدھ تک نتائج سامنے نہیں آئیں گے۔
ایریزونا میں ابتدائی نتائج 22:00 ایس ٹی (03:00 جی ایم ٹی) یعنی پاکستانی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 10 بجے تک متوقع ہیں لیکن ریاست کی سب سے بڑی کاؤنٹی کا کہنا ہے کہ بدھ کی صبح تک نتائج کی توقع نہیں کی جائے گی۔ انتخابات کے دن ڈالے گئے پوسٹل بیلٹ کی گنتی میں 13 دن لگ سکتے ہیں۔
نیواڈا میں ووٹوں کی گنتی میں بھی کئی دن لگ سکتے ہیں۔ ریاست ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے بیلٹ پیپرز کی گنتی کے نتائج کے اعلان کی اجازت اس وقت تک دیتی ہے جب تک کہ وہ انتخابات کے دن تک وصول ہوتے رہتے ہیں۔