اسلام آباد (سب نیوز)جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے آج کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا۔
اعلامیہ کے مطابق چھبیسویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جوڈیشل کمیشن اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر نے شرکت کی،جسٹس امین الدین، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل بھی اجلاس میں شریک ہوئے، فاروق ایچ نائیک، شبلی فراز، شیخ آفتاب احمد نے اجلاس میں شرکت کی، ممبر قومی اسمبلی عمر ایوب اور اقلیتی رکن روشن خورشید بھی اجلاس میں شریک ہوئے ،اجلاس میں عمر ایوب نے ایک ممبر کی غیر موجودگی کی بنیاد پر اجلاس کا کورم پورا نہ ہونے کی نشان دہی کی، جوڈیشل کمیشن نے اکثریتی ووٹ کی بنیاد پر کسی ممبر کی غیر موجودگی میں کمیشن اجلاس کو آئین کے مطابق قرار دیتے ہوئے کاروائی جاری رکھنے کی توثیق کی، اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کے لیے الگ سیکرٹریٹ کے قیام کا معاملہ زیر غور آیا،جوڈیشل کمیشن نے رولز کی تشکیل کیلئے چیئرمین جوڈیشل کمیشن کو اختیار دے دیا۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کے اندر آئینی و قانونی مقدمات کی سماعت کیلئے آئینی بینچ کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا، چیف جسٹس پاکستان نے آئینی بینچ کی تشکیل کیلئے ایک مخصوص مدت مقرر کرنے کی تجویز دی، جوڈیشل کمیشن نے سات ووٹوں کی اکثریت سے سات رکنی آئینی بینچ تشکیل دینے کی منظوری دی، آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے ججز شامل ہوں گے، آئینی بینچ دو ماہ کی مدت کے لیے تشکیل دیا گیا ہے، ہآئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین ہوں گے، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک آئینی بینچ کا حصہ ہوں گے، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم افغان بھی آئینی بینچ میں شامل، جوڈیشل کمیشن کے ابتدائی اجلاس سے کمیشن کی تشکیل مکمل ہو گئی، جوڈیشل کمیشن چھبیسویں آئینی ترمیم کے فریم ورک کے تحت اپنی ضابطے کی کاروائی جاری رکھے گا۔