لاہور (آئی پی ایس )وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ چلانا یا ٹھیک کرنا میرے ذمے نہیں بلکہ میری ذمہ داری صرف پی آئی اے کو بیچنا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کیلئے سارا عمل چل چکا تھا، پی آئی اے کی نجکاری کے فریم ورک میں تبدیلی کا اختیار نہیں، پی آئی اے کا خسارہ عوام نہیں اٹھا سکتے اس لیے بیچ رہے ہیں، اپنے گریبانوں میں جھانکیں پی آئی اے کو اس حال میں پہنچانے کی ذمہ کس کس کی ہے، پی آئی اے قومی اثاثہ ہے اونے پونے نہیں بیچ سکتا، حکومت کا نمائندہ ہوتے ہوئے مفت بھی نہیں بیچ سکتا، پی آئی اے نجکاری کا سیٹ اپ نگراں حکومت میں بنایاگیا،کے پی حکومت نے کہا ہم خریدنا چاہتے ہیں، یہ نہیں کہہ رہا پی آئی اے کو نقصان میں بیچ دیں، چاروں صوبے مل کر پی آئی اے لینا چاہتے ہیں توبہت اچھی بات ہے، صحیح طریقے سے چلایا جائے تو پی آئی اے بہت اچھی ائیر لائن ہے، جب یوکے جاتا تھا تو پی آئی اے سے جاتاتھا،مجھے کاروبار نہ سکھائیں، کون ہے جس نے پی آئی اے و نہ ڈبویا ہو جنہوں نے پی آئی اے کے ساتھ سب کچھ کیا وہ مجھے سکھارہے ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے)کو ٹھیک کرنا یا چلانا میری ذمہ داری نہیں، میری ذمہ داری اسے بیچنا ہے۔عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا فریم ورک پہلے بن چکا تھا اور مسلسل خسارے کے ساتھ ہی اس کی نجکاری کا عمل شروع ہوچکا تھا، کوئی ایک پارٹی بتا دیں جس نے پی آئی اے کا یہ حال نہ کیا ہو۔وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ میرے پاس نجکاری کا جو طے کردہ طریقہ کار ہے اس کے تحت ہی میں نجکاری کا عمل سر انجام دے سکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں نے پی آئی اے کا یہ حال نہیں کیا، پی آئی اے کے ساتھ جو ہوا ہے اس میں میرا کوئی کردار نہیں، تمام لوگ اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور قومی ایئرلائن کا بیڑا غرق کرنے میں اپنا حصہ تلاش کریں۔عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ مجھے نہ بتایا جائے کہ کیسے کام کرنا ہے، مجھے ان سب سے بہتر کام کرنا آتا ہے، اگر پی آئی اے ٹھیک کرنے کی ذمہ داری مجھے دی جائے گی تو پھر قوم میرا احتساب کرسکتی ہے۔
وفاقی وزیر نجکاری نے کہا کہ اگر قومی ایئرلائن کو بیچنے میں کوئی کوتاہی ہوگی تو اس کی ذمہ داری میں اٹھاں گا لیکن میں خریدار نہیں ہوں، میں صرف نجکاری کے قانون پر عمل درآمد کرسکتا ہوں اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ جس دن بولی ہوئی اس دن میں موجود نہیں تھا، بولی والیدن سعودی عرب میں موجود تھا، میں بولی دینے والے سے کوئی ہینڈ شیک کے لیے نہیں بیٹھنا تھا، خیبرپختونخوا، پنجاب، سندھ، بلوچستان حکومت ملکرپی آئی اے لے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، یہ پنجاب نہیں پاکستان کی ایئرلائن ہے۔عبدالعلیم خان نے مزید بتایا کہ مجھے وہ لوگ بھی سمجھا رہے ہیں جو پہلے نجکاری کے وزیر رہ چکے ہیں، یہ لوگ جب خود وزیر تھے اس وقت یہ کام انہیں کرلینا چاہیے تھا، میرے آنے سے پہلے نجکاری کے 25 وزیر رہ چکے ہیں، پی آئی اے ہمارا قومی اثاثہ ہے، اس کو کوڑیوں کے بھا نہیں بیچا جاسکتا، مجھے کاروبار نہ سکھایا جائے، مجھے اپنی ذمہ داری کا احساس ہے۔