Sunday, October 20, 2024
ہومبریکنگ نیوزاسرائیلی دفاعی نظام آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو دوم اور سوم ڈرون حملے روکنے میں ناکام کیوں؟

اسرائیلی دفاعی نظام آئرن ڈوم، ڈیوڈز سلنگ اور ایرو دوم اور سوم ڈرون حملے روکنے میں ناکام کیوں؟

بیروت (سب نیوز )لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کا ڈرون اسرائیلی فوجی اڈے تک پہنچا کیسے؟ ناصرف پہنچا بلکہ ایسی تباہی مچائی کہ نیتن یاہو حکومت اموات اور حملے کے بعد ہونے والی بدترین تباہی کی فوٹیج تک جاری کرنے پر مجبور ہوگئی، جب کہ اسرائیل کے پاس آئرن ڈوم، ڈیوڈ سلنگ، ایرو دوم اور سوم جیسے نظام موجود ہیں، تو پھر یہ نظام ان ڈرونز کو روکنے میں کیوں ناکام ہیں؟ اور اسرائیل کو حملے کا علم کیوں کر نہ ہوسکا؟

اسرائیل کے پاس تین جنگی سسٹم موجود ہیں جو اسرائیل کو حملوں سے بچانے کے لیے تیار کیے گئے ہیں، جن پر تحقیق سے لے کر قابل عمل بننے تک بلاشبہ اربوں ڈالر لاگت آئی ہے، امریکا نے تکنیکی امداد کے ساتھ اربوں ڈالر بھی فراہم کیے۔ اب اسرائیل کو تھاڈ بیٹری بھی فراہم کردی گئی ہے۔

آئرن ڈوم: یہ نظام چار سے ستر کلومیٹر کی حدود کے اندر سے فائر کردہ راکٹوں اور آرٹلری شیل کو فضا ہی میں ناکارہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے، یہ ٹرک پر نصب سسٹم ہے اور اس کی نقل و حمل ضرورت کے مطابق آسانی سے کی جاسکتی ہے، اس کی تیاری میں امریکا نے ڈھائی ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کی، اس نظام کے تین حصے ریڈار، بیٹل مینجمنٹ اینڈ ویپن کنٹرول اور میزائل فائرنگ یونٹ ہیں، ریڈار یہ پتا لگاتا ہے کہ راکٹ کہاں سے فائر ہوا اور اس کی رفتار کیا ہے.

دستیاب ڈیٹا کے مطابق بی ایم سی راکٹ کے گرنے اور اس کے ممکنہ اثرات کا حساب کتاب لگانے کے ساتھ سسٹم میں پہلے سے درج کی گئی نامزد جگہ کے لیے خطرے کا تجزیہ کرتا ہے اور اگر خطرہ ظاہر ہوجائے تو پھر میزائل فائر یونٹ اپنا کام شروع کردیتا ہے اور راکٹ کو مطلوبہ جگہ پر گرنے سے قبل فضا ہی میں تباہ کردیتا ہے۔

اسرائیلی دعوں کے مطابق یہ نظام ڈرون کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت کا حامل ہے اور اس کا تجربہ بھی کامیاب رہا۔ ہر لانچر میں بیس انٹرسیپٹر یعنی راکٹ کو گرانے والے میزائل ہوتے ہیں، اور یہ اپنے اطراف ایک سو پچاس کلومیٹر تک کے علاقے کا تحفظ کرتا ہے، ایک انٹرسیپٹر پر لاگت کا تخمینہ پچاس ہزار سے ایک لاکھ ڈالر تک ہے۔

ڈیوڈ سلنگ: یہ نظام چالیس سے تین سو کلومیٹر کے فاصلے سے مار کرنے والے میڈیم رینج میزائل کو روک سکتا ہے، یہ لڑاکا طیاروں، بیلسٹک میزائل اور ڈرون کو بھی تباہ کرنے کا حامل ہے۔ اسے آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے۔ اس کی تیاری کے لیے بھی امریکا نے لاکھوں ڈالرز فراہم کیے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔