Friday, October 18, 2024
ہومبریکنگ نیوزجوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو،چیف جسٹس کے تقرر کا طریقہ کار،پارلیمانی کمیٹی ،مجوزہ آئینی ترمیم میں کیا کیا شامل ہے؟دستاویزات سب نیوز نے حاصل کر لیں

جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو،چیف جسٹس کے تقرر کا طریقہ کار،پارلیمانی کمیٹی ،مجوزہ آئینی ترمیم میں کیا کیا شامل ہے؟دستاویزات سب نیوز نے حاصل کر لیں

اسلام آباد(سب نیوز ) پارلیمنٹ نے آئینی ترمیم کا مسودہ منظور کر لیا، خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں حتمی مسودے کی منظوری دی گئی۔سب نیوز نے مجوزہ آئینی ترمیم کے اہم نکات حاصل کر لیے۔ ذرائع کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں اتفاق رائے سے 11 صفحات پر مشتمل مسودہ کو حتمی شکل دیدی گئی، آئینی ترمیم کو 26 ویں ترمیمی ایکٹ 2024 کا نام دیا گیا ہے۔ آئینی مسودے میں 9A کا اضافہ کیا گیا ہے، آئین کے آرٹیکل 38 اور آئین کے آرٹیکل 48 اور آئین کے آرٹیکل 81 میں ترمیم کی گئی ہیں۔سب نیوز کو دستیاب مسودے کی دستاویز کے مطابق آئین کے آرٹیکل 38 اور آئین کے آرٹیکل 48 اور آئین کے آرٹیکل 81 میں ترمیم کی گئیںہیں۔

کابینہ کی صدر یا وزیراعظم کو بھیجی گئی سفارشات کے متعلق کوئی عدالت نہیں پوچھ سکے گی ، آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کر کے جوڈیشل کمیشن کے ارکان کی تعداد بڑھانے کی ترمیم شامل ہے۔جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے ساتھ سپریم کورٹ کے 4 سینئیر ترین جج شامل کرنے کی ترمیم،وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کا امزد وکیل جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے۔جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے دو ، دو ارکان شامل کرنے کی بھی ترمیم قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایک ایک رکن کا تعلق حکومت اور اپوزیشن سے ہوگا۔ آئینی بینچ کم سے کم پانچ ججز پر مشتمل ہوگا، آئینی بینچز کے ججز کا تقرر تین سینیئر ترین ججز کی کمیٹی کریگی۔سپریم کورٹ کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو چیف جسٹس مقرر کیا جائے گا۔

چیف جسٹس کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی 12 رکنی ہوگی۔کمیٹی میں آٹھ ارکان قومی اسمبلی چار ارکان سینٹ شامل ہوں گے۔پارلیمانی کمیٹی میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی متناسب نمائند گی ہو گی ۔ مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے نئے مسودے میں 26 ترامیم شامل ،نئے مسودے میں ایک بار پھر آئینی بینچ تشکیل دینے کی ترمیم ،جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا،آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے، آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار ائینی بینچز کے پاس ہوگا۔ آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میںآئیںگے۔

IMG-20241018-WA0001

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔