اسلام آباد (سب نیوز )ایڈیٹر انوسٹی گیشن ) تحریک انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایسے حقائق چھپائے جن کے بعد انہیں نااہل کیا جا سکتا ہے ،،زیر التو نیب ریفرنس کے ہوتے ہوئے، سیف اللہ ابڑو ٹیکنوکریٹ سیٹ کے لیے مطلوب تقاضوں پر پورا نہیں اترتے۔
زیرکفالت لوگوں، زرعی آمدن اور اثاثوں کے بارے میں حلف نامے میں فراہم کردہ معلومات گمراہ کن ہیں۔ کاغذات نامزدگی کے ساتھ جمع کرائے گیے ویلتھ سٹیٹمنٹ میں اپنے بچوں کی ملکیت والی زرعی اراضی کو چھپایا گیا ہے۔
اپنے ٹیکس گوشواروں میں اصل زرعی آمدنی کو پوشیدہ رکھا اور کاغذات نامزدگی داخل کرنے سے پہلے غیر واضح رسیدیں جمع کراوائی گئی ہیں۔چنانچہ،اگر ایسے الزامات ثابت ہو جائیں تو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 63 اور الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت نااہلی کے مترادف ہو سکتے ہیں۔
اس لیے سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے سینیٹ آف پاکستان کی رکنیت کے لیے نااہل ہونے کے حوالے سے ایک سوال بھی پیدا ہواہے۔ لہذا، آئین پاکستان کے تحت مجھے حاصل اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے، میں یہاں اس سوال کو آئین کے آرٹیکل 63 کی شق (3) کے تحت فیصلے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دیتاہوں کہ کیا سینیٹر سیف اللہ ابڑو سینیٹ کے رکن کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے نااہل ہوگئے ہیں۔