Sunday, January 5, 2025
ہومبریکنگ نیوزاے پی سی ،زرداری،نواز،شہباز سمیت سیاسی قیادت ایک پیچ پر ,آزاد فلسطینی ریاست،فوری جنگ بندی ،اعلامیہ

اے پی سی ،زرداری،نواز،شہباز سمیت سیاسی قیادت ایک پیچ پر ,آزاد فلسطینی ریاست،فوری جنگ بندی ،اعلامیہ

عالمی برادری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے، صدر مملکت،مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے ورکنگ گروپ بنائیں گے، وزیر اعظم، سیاسی اور سفارتی جنگ کیلئے تیار ہیں،بلاول،اے پی سی سے فض الرحمان سمیت دیگر کا خطاب

اسرائیل خطے میں امن اور سیکیورٹی کو تباہ کررہا ہے اور اقوام متحدہ کے قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے، لبنان میں کی جانے والی جارحیت، غزہ میں حملوں، حماس کے رہنما ئوں کی تہران اور لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت تباہ کن ہے،اعلامیہ کے نکات

اسلام آباد (آئی پی ایس/سب نیوز )حکومت کی جانب سے فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے بلائی جانے والی کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ اسرائیل کو نشل کشی پر مبنی اقدامات کا ذمہ دار ٹھہرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایوان صدر میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے جس میں ایم پی سی میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف، مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف بھی شریک ہیں۔اس کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری، احسن اقبال، شیری رحمن، حافظ نعیم الرحمن، مولانا فضل الرحمن، ایمل ولی خان اور یوسف رضاگیلانی بھی ایم پی سی میں شریک ہیں۔

اس موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وہ دن دیکھیں ہیں جب بھٹو صاحب کے دور میں یہاں پی ایل او کے دفتر ہوا کرتے تھے اور یاسر عرفات آتے جاتے رہتے تھے، میں خود یاسر عرفات سے بے نظیر بھٹو کے ہمراہ ملاقات کر چکا ہوں۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا آغاز ہوئے ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے جس کے نتیجے میں 41 ہزار 800 سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم کے انفرا اسٹرکچر، عوامی املاک کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے بعد اب اسرائیل نے اپنی اس سفاکانہ مہم میں مزید پیش قدمی کرتے ہوئے لبنان، شام اور یمن کے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانہ شروع کردیا ہے۔آصف زرداری نے کہا کہ اپنے ان اقدامات سے اسرائیل ناصرف خطے کے امن، استحکام اور سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ اس کے اقدامات سے عالمی امن کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ا

نہوں نے کہا کہ پاکستان مشرق وسطی میں اشتعال انگیزی میں اضافے پر شدید تشویش ہے اور وہ فلسطین اور لبنان کے خلاف اسرائیلی سفاکیت اور جارحیت کے ساتھ ساتھ حماس اور حزب اللہ کی قیادت کے قتل کی شدید مذمت کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطین اور لبنان کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور بہادر شہدا کے لیے دعاگو ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو فلسطین بالخصوص غزہ میں جاری اس قتل عام سے روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے اور ایسا کر کے وہ استثنی کے کلچر اور عالمی قوانین کو بالائے طاق رکھنے کے عمل کو فروغ دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور لبنان کے عوام آزادانہ طور پر ڈر اور خوف کے بغیر زندگی بسر کرنے کے مستحق ہیں لہذا عالمی برادری اشتعال انگیزی میں کمی کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم عالمی برداری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے اور تنازع مزید نہ پھیل سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جارحیت کے خلاف تمام عالمی فورم پر آواز اٹھاتے ہوئے فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کرتے رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ مشرق وسطی میں امن اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل کے بغیر ممکن نہیں، پاکستان فلسطینیوں کے حقوق کو سپورٹ اور دو ریاستی حل کی حمایت کرتا رہے گا جو مشرق وسطی میں پائیدار امن کی ضمانت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان یروشلم سمیت مقبوضہ عرب سرزمین سے اسرائیل کا مکمل انخلا اور حق خودارادیت کے مکمل اظہار کے لیے فلسطینی عوام کے حقوق کی بحالی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی پالیسی پر قائم ہے جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔اس کے بعد مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غریب فلسطینیوں پر ظلم کا بازار گرم ہے اور کوئی عسکری طاقت نہ ہونے کے باوجود ان پر جو ظلم ڈھایا جا رہا ہے یہ تاریخ کی بدترین مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے بچوں کی خون آلود لاشیں اور شہروں کو کھنڈر میں بدلتے دیکھ کر دل تڑپ جاتا ہے،

جس طرح سے معصوم بچوں کو والدین کے سامنے شہید کیا جاتا ہے، ماں کی گود سے بچوں کوشہید کیا جاتا ہے، اس طرح کی سفاکیت ہم نے آج تک نہیں دیکھی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا نے عجیب و غریب قسم کی پالیسی اور خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، وہ اسے انسانی مسئلہ نہیں سمجھتے بلکہ یہ بہت بڑا طبقہ اسے مذہبی مسئلے کے طور پر سوچتا، سمجھتا اور بیان کرتا ہے۔کثیر الجماعتی کانفرنس سے مولانا فضل الرحمن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی قابض ریاست کا قیام 1917 میں برطانیہ کے وزیر خارجہ کے جبری معاہدے کے نتیجے میں ہوا اور اس کے بعد فلسطین میں یہودیوں کی بستیاں قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 1940 کی قرارداد میں فلسطینیوں کی سرزمین پر یہودی بستیوں کے قیام کی مخالفت کی،

جب اسرائیل قائم ہوا تو قائداعظم محمد علی جناح نے اسے ناجائز بچہ قرار دیا۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں گزشتہ سال سے اب تک 85 ہزار ٹن بارود پھینکا ہے جس کے نتیجے میں تقریبا 80 سے 90 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور 10 ہزار افراد ملبے تلے دب چکے ہیں جبکہ 42 سے 43 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں 30 ہزار بچے شامل ہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زراداری کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پوری دنیا کو پاکستان ایک غریب ملک کے طور پر نظر آتا جہاں پر معاشی مسائل ہیں اور دہشت گردی کے خطرات ہیں لیکن جہاں فلسطین کا مسئلہ ہوگا وہاں ہر پاکستانی ایک ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ پیغام بھیجنا ضروری ہے اور اس لیے کچھ بین الاقوامی قوتوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ پاکستان کے سیاست دان ایک پیچ پر نہیں ہیں،

آج کا یہ فورم تمام سیاسی جماعتوں کے توسط سے ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ ہم فلسطین بہنوں اور بھائیوں کیساتھ کھڑے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں ہر پاکستانی کی نمائندگی کرتے ہوئے اسرائیل کی تقریر کے دوران بائیکاٹ شہباز شریف کا ایک دلیرانہ فیصلہ تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ اصل معنوں میں پاکستانی کی عوام کی طرف سے خارجہ پالیسی کی امید پر پورا اترنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔بلاول بھٹو زراداری نے کہا وزیرخارجہ اور وزیراعظم کے سامنے ایک بہت بڑا چیلنج ہے

، تمام سیاسی جماعتوں کا آپ کو بھرپور تعاون حاصل ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اس حوالے سے ہمیشہ آپ کی مدد کو تیار رہے گی۔اے پی سی سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کانفرنس میں شرکت پر تمام رہنماں کا مشکور ہوں، جب بھی پاکستان کو کسی چیلنج کا سامنا ہوا توپوری سیاسی قیادت متحد ہوگئی، قائدین کی طرف سے دی جانے والی تجاویز کو غور سے سنا، اجتماعی سوچ اور فکر ہمارے لیے حوصلہ افزا ہے،انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کوبدترین اسرائیلی جارحیت کا سامنا ہے، عالم اسلام کو آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے، ہم سب فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، وقت آگیا ہے کہ خونریزی کو بند کرانے کے لیے اپنی تمام کاوشیں بروئے کار لائی جائیں، خونریزی کو بند کرانا ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے،

جبکہ فلسطین کی آزاد ریاست کا قیام اور القدس شریف اس کادارالخلافہ ہونا چاہیے۔ بعد ازاں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کثیرالجماعتی کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل خطے میں امن اور سیکیورٹی کو تباہ کررہا ہے اور اقوام متحدہ کے قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ حال میں ہی اسرائیل کی طرف سے لبنان میں کی جانے والی جارحیت، غزہ میں حملوں، حماس کے رہنماں کی تہران اور لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ کی شہادت خطے میں امن کی صورتحال کو خراب کررہی ہے۔کانفرنس کے اعلامیے میں فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا گیا اور مسئلہ فلسطین کو اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔

فلسطین کے لوگوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور بربریت کی مذمت کے عنوان سے کثیر الجماعتی کانفرنس میں پیش کی گء قرارداد میں اسرائیلی کی نشل کشی کے اقدامات جس میں 40 ہزار سے زیادہ لوگ شہید کیے گئے اس کی پر زور مذمت کی گئی ہے۔اسرائیلی مظالم کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد میں اسکولوں، ہسپتالوں، پناہ گزین کے کیمپوں عبادت گاہوں پر حملوں اور صحافیوں کو قتل کرنے کی بھی مذمت کی گئی۔قرارداد میں غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ فلسطینی لوگوں پر کیے جانے والے مظالم اور غزہ کے محاصرہ کو بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔کثیرالجماعتی کانفرنس میں پیش کی جانے والی قرارداد میں غزہ میں بغیر کسی رکاوٹ کے طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے

، اسرائیل کو بین الاقوامی اور جنگی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے اور نشل کشی کرنے پر ذمہ دار ٹھہرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔کانفرنس کے اعلامیے میں عالمی برادری پر اسرائیل کو لبنان اور دیگر ممالک پر مزید مظالم ڈھانے اور خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار کرنے سے فوری طور پر روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔قرارداد میں او آئی سی، عرب لیگ، اقوام متحدہ اور دیگر برادرانہ ممالک کی طرف سے غزہ اور سرحدات پر سیاسی اور سفارتی طور پر امن واستحکام کی کاوشوں کی حمایت کا بھی اعلان کیا گیا۔کانفرنس کے اعلامیے میں غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری جارحیت اور فلسطین کی ابتر صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کا ایمرجنسی سمٹ بلانے اور امت مسلمہ میں اتحاد کی ضرورت پر زور دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

قرارداد میں 18 ستمبر 2024 کو اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی قرارداد جس میں اسرائیل کے قبضے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اس پر مکمل طور پر عمل کرنے کا مطالبہ اور عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو فلسطنیوں کی نسل کشی روکنے کے حکم پر عمل درآمد کرانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔قرارداد میں 2023 میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے اجلاس میں جاری کیے گئے اعلامیے جس میں تمام ممالک کی جانب سے اسرائیل کو اسلحہ اور ایمونیشن فراہم کرنا بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا اس پر عمل درآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔کانفرنس میں پیش کی گئی قرارداد میں اقوام متحدہ کی جانب سے فسلطینی پناہ گزین کو ریلیف فراہم کرنے کی بھی حمایت کا اعلان کیا گیا۔قرارداد میں پاکستان کی جانب سے غزہ میں انسانی ہمدری کی بنیاد پر بھیجی جانے امداد اور لبنان کے لوگوں کیلیے طبی امداد کی فراہمی کو سراہا گیا

مستقبل میں بھی فلسیطینی شہریوں کے لیے امداد بھیجنے کے سلسلے کو جاری رکھنے اور اسے دوگنا کرنے کے عزم کا اظہارکیاگیا۔اعلامیہ میں پاکستان کی جانب سے آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالخلافہ القدس شریف ہو اس کی حمایت اور فلسطین کو اقوام متحدہ کا رکن بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔قرارداد میں حکومت پاکستان کی جانب سے اسرائیلی مظالم کو روکنے اور فلسطینی شہریوں کی سفارتی،سیاسی حمایت کا اعلان کیا گیا۔قرارداد میں 29 نومبر 2024 کو فلسطینی عوام کے ساتھ یوم یکجہتی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا۔کانفرنس میں پیش کی گئی قرارداد کو تمام جماعتوں کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔