بیجنگ :” چین، چینی طرز کی جدیدیت کا بے مثال راستہ تلاش کرنے میں کامیاب رہا ہے”۔ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر بین الاقوامی شخصیات نے ایسے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ چین، چینی طرز کی جدیدکاری کو کس طرح آگے بڑھائے گا؟ اس سے دنیا کو کون سے نئے مواقع ملیں گے؟
بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چین کے صدر شی جن پھنگ نے عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک استقبالیہ تقریب سے اہم خطاب میں اس کا جواب دیا۔ “ہمیں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت پر قائم رہنا چاہئے”، “ہمیں چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے راستے پر قائم رہنا چاہئے”، “ہمیں عوام پر مرکوز رہنا چاہئے” اور “ہمیں پرامن ترقی کا راستہ جاری رکھنا چاہئے” – یہ چار ” چاہئے” نہ صرف ماضی کے تجربے کا نچوڑ ہیں بلکہ مستقبل کی ترقی کے لئے ایک رہنما بھی ہیں اور چینی طرز کی جدیدکاری کو فروغ دینے کی سمت کی نشاندہی کرتے ہیں. مواقع، سب سے پہلے “امن” کے تصور سے آتے ہیں. اس وقت چین دنیا کا واحد بڑا ملک ہے جس نے اپنے آئین میں پرامن ترقی کو شامل کیا ہے اور یہ پانچ جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستوں میں شامل وہ واحد ملک بھی ہے جس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔
یوکرین بحران میں ثالثی سے لے کر ایران اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت قائم کرنے تک، پھر فلسطین کے تمام دھڑوں کے درمیان مصالحت کو فروغ دینے تک، چین عالمی امن کے لئے مصروف عمل رہا ہے۔مواقع چینی طرز کی جدیدکاری سے پیدا ہونے والی تمام ممالک کی مشترکہ ترقی میں مضمر ہیں۔ صدر شی جن پھنگ نے اپنی تقریر میں اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم ہمہ جہت طریقے سے اصلاحات کو مزید گہرا کریں گے، کھلے پن کو وسعت دیں گے اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے۔ اس سے دنیا کو تعاون کے لئے وسیع تر امکامات فراہم کئے جائیں گے۔ جیسا کہ بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے کہا ہےکہ چینی جدیدکاری بذات خود مواقع پیدا کرنے اور اشتراک کرنے کا ایک عمل ہے۔ چین پرامن ترقی، باہمی فائدہ مند تعاون اور مشترکہ خوشحالی کی حامل عالمی جدت کے حصول کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔