اسلام آباد:سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے وکلا تحریک کی حمایت کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورا پاکستان اس وقت وکلا کے پیچھے کھڑا ہے، سینئر ترین جج چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے، آئینی ترمیم کے صرف ذاتی مقاصد ہیں، ملک کے لیے کچھ نہیں ہو رہا۔
فواد چودھری نے کہا کہ یہ آئینی ترامیم نہیں بلکہ پی سی او ہے،یہ ناپسندیدہ ججز کو نکالنااور پسندیدہ ججز کو رکھنا چاہتے ہیں، نواز شریف ووٹ دینے کے لیے لاہور سے اسلام آباد آگئے تھے، پورا پاکستان سپریم کورٹ کے پیچھے کھڑا ہے، پاکستان کے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں ہوسکتا، 45 دن میں حکومت ختم ہوتی نظر آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے جا کر سپریم کورٹ کو ٹکر ماری اور اس ٹکر کے نتیجے میں ان کا اپنا سر گھوم گیا، بلاول وکٹری کے نشان بنا رہا تھ، اب کہتا ہے ہمارا آئینی ترمیم سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں جہالت عروج پر ہے، ملک میں جمہوریت کا تماشا بن کر رہ گیا ہے، 18 سیٹوں والا وزیر اعظم بن گیا ہے ملک کا، آئینی ترمیم کسی نے پڑھی ہی نہیں۔
فواد چودھری نے بتایا کہ آج الیکشن کمیشن میں عمران خان کا اور میرا کیس تھا، کیسز کی سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ہے، عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل سے باہر نکالتے وقت حکومت کا بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے، اگر عمران خان جیل سے باہر آئے تو سڑکوں پر لوگوں کا جم غفیر ہوگا، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں مختلف قسم کے پراپیگنڈے کیے جا رہے ہیں، گرفتاریوں سے اور پکڑ دھکڑ سے ملک نہیں چلتے، اس طرح کے عوامل سے ملک میں تقسیم پیدا ہوتی ہے
قبل ازیں بانی پی ٹی آئی اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ہوئی ،ممبر نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، فواد چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ،بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری پیش ہوئے ،
فیصل چوہدری نے کہا کہ آپ نے بانی پی ٹی آئی کیس میں ویڈیو لنک کا آرڈر کیا تھا، فواد چوہدری کا شو کاز کا جواب ہے،
فواد چوہدری نے موقف اپنایا کہ ہم تو کہہ رہے ہیں کہ اس کیس کوآگے کریں،
ممبر کمیشن نے کہا کہ ہم نے جیل سے ویڈیو لنک حاضری کا ارڈر کیا اس کا کوئی اثر ہوا،
صائمہ جنجوعہ ، ڈی ڈی لاء ونگ نے کہا کہ ہم نے جیل کو اس حوالے سے لیٹر لکھا اس کی recieving بھی ہے،
ممبر کمیشن نے کہا کہ جس کو نوٹس بھیجا تھا اس کو بلائیں ، سیکریٹری لاء اور سپریٹنڈنٹ جیل کو بلائیں ،
فواد چودھری نے کہا کہ پنجاب کے ہوم سیکریٹری ، سپریٹنڈٹ جیل کو بلائیں ،
ممبر کمیشن نے کہا کہ کیوں جیل حکام نے جواب نہیں دیا، پوچھا جائے ،
اگر ویڈیو لنک کی سہولت نہیں دے سکتے تو جیل سے جوابدہ کو بلا لیتے ہیں،
فواد چوہدری نے کہا کہ خان صاحب کو بلانے کی دھمکی لگائیں سب ٹھیک ہو جائے گا ،
ممبر کمیشن نے کہا کہ کچھ نہیں ہوتا تو پھر ہم جیل سماعت کے لئے چلے جاتے ہیں ،
فواد چودھری نے کہ اکہ آپ کیوں وہاں جائیں ، انکو بلائیں ، کیس کی سماعت 9اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ۔
واضح رہے کہ 16 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان نے 19 ستمبر سے وکلا تحریک کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے ہوتے ہوئے کوئی اور آئینی عدالت نہیں بن سکتی اور وکلا کسی صورت حکومت کو اجازت نہیں دیں گے۔
فواد چودھری نے وکلا تحریک کی حمایت کا اعلان کردیا
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔