Saturday, March 15, 2025
ہومپاکستانہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہم پر پتھر پھینکے جاو، چیف جسٹس

ہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہم پر پتھر پھینکے جاو، چیف جسٹس

اسلام آباد(آئی پی ایس ) چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف کیس میں ریمارکس دیئے پہلے ہم پر بمباری کی جاتی ہے پھر پیش ہوکر کہتے ہیں کیس ہی نہیں چلانا ، ہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بس پتھرپھینکے جاو۔

تفصیلات کے مطابق صحافیوں کو ہراساں کرنے کیخلاف سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی۔چکوال سے تعلق رکھنے والے راجہ شیر بلال،ابرار احمد، ایم آصف ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے ، دوران سماعت چکوال سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار کمرہ عدالت میں درخواست دائرکرنے سے مکر گئے۔سپریم کورٹ میں کوڈ آف کنڈکٹ تشکیل دینے کی 2022 میں دائر کی گئی تھی، درخواست گزاروں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہی نہیں کی۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کسی نے آپ کے نام اور رہائشی پتے کیسے استعمال کئے، کیا بغیر اجازت درخواست دائر کرنیوالوں کیخلاف ایف آئی آر کٹوائیں گے تو ،درخواست گزار ایم آصف کا کہنا تھا کہ آپ کی سر پرستی ہوگی تو ہم ایف آئی آر کٹوا دیں گے۔چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا ہم کیوں سرپرستی کریں؟ تو ایڈووکیٹ رفاق شاہ نے کہا کہ جس ایڈووکیٹ آن ریکارڈ کے ذریعے درخواست دائر ہوئی انکا انتقال ہو چکا۔

چکوال سے تعلق رکھنے والے درخواست گزاروں کیوکیل حیدر وحید سے چیف جسٹس نے مکالمے میں کہا کہ آپ کو صرف چکوال والے کلائنٹ ہی کیوں ملتے ہیں، ٹی وی پر بیٹھ کرہمیں درس دیا جاتا ہے کہ عدالتوں کو کیسے چلنا چاہیے۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہم پر بمباری کی جاتی ہے پھر پیش ہوکر کہتے ہیں کیس ہی نہیں چلانا، ملک کو تباہ کرنے کیلئے ہر کوئی اپنا حصہ ڈال رہا ہے، سچ بولنے سے کیوں ڈرتے ہیں۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وکیل کو اپنا ایڈووکیٹ آن ریکارڈ خود کرنے کا اختیار ہوتا ہے، کون سا مشہور آدمی چکوال میں بیٹھا ہواہے، گالیاں دینا ہوں تو ہر کوئی شروع ہوجاتا ہے، کوئی سچ نہیں بولتا۔ان کا کہنا تھا کہ غلط خبر پر کوئی معافی تک نہیں مانگتا، کوئی غلط خبر پر یہ نہیں کہتا ہم سے غلطی ہو گئی ہے، غلطیاں تو جیسے صرف سپریم کورٹ کے جج ہی کرتے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے بس فون اٹھایا اور صحافی بن گیا کہ ہمارے ذرائع ہیں، کسی کے کوئی ذرائع نہیں، ہم کچھ کرتے نہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ بس پتھرپھینکے جاو، باہر کے ملک میں ایسا ہوتاتو ہتک عزت کیس میں جیبیں خالی ہوجاتیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔