Friday, October 18, 2024
ہومبریکنگ نیوزترجیح افغانستان نہیں پاکستان ،افغانوں کے دل جیتنے کا ہدف غلط ہے،وزیر اعظم

ترجیح افغانستان نہیں پاکستان ،افغانوں کے دل جیتنے کا ہدف غلط ہے،وزیر اعظم

اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے غیرقانونی طور پر ملک میں مقیم افغانوں کو واپس بھیجنے کے معاملے پر کہا ہے کہ ہماری اہم ذمہ داری پاکستان ہے افغانستان نہیں۔ نشریاتی ادارے کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانوں کے دل و دماغ جیتنے کا ہدف ہی غلط ہے۔

ہماری اہم ذمہ داری پاکستان ہے افغانستان نہیں۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ یہ آپ کو کس نے ہدف دے دیا ہے کہ پاکستان ان (افغانوں) کے دل و دماغ جیتنا چاہتا ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ ہدف ہی غلط ہے۔ان کا کہنا تھا: ہم نے سب سے پہلے پاکستانیوں کے دل و دماغ جیتنے ہیں۔ ہماری اہم ذمہ داری پاکستان ہے افغانستان نہیں۔انوار الحق کاکڑ نے اس حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ جو غلط عادات پچھلی چار دہائیوں میں پڑ گئی تھیں، انہیں تبدیل کرنے میں وقت بھی لگے گا، تکلیف بھی ہوگی، چیلنج بھی ہوگا۔ہم صرف ایک (سفری) دستاویز کی بات کر رہے ہیں۔ جو لوگ کوئی دستاویزات نہیں رکھتے ان کو کہہ رہے ہیں کہ وہ واپس جائیں اور ویزا لے کر جب آنا چاہیں دوبارہ آئیں۔

ان پر ہم کوئی مستقل پابندی نہیں لگا رہے ہیں۔تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ویزوں کے نظام کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ چاہے دو لاکھ ہوں یا 60 ہزار درخواستیں انہیں مربوط نظام کے تحت سہولت دی جانی چاہیے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے۔انخلا کو مرحلہ وار کیے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ حکومت کا اپنا صوابدیدی اختیار تھا۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرنے کے لیے اس کو ایک دم کرنے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے مزید کہا: یہ بھی بتا دوں کہ ایک ڈیڑھ سال سے مختلف مواقعوں پر ریاستی اداروں کی جانب سے، ماضی کی حکومت کی جانب سے بھی، افغان ہم منصبوں کو جو اس وقت حکومت میں ہیں، کو بتایا جا رہا تھا کہ ہمارے ساتھ کیا کیا مسائل ہیں۔

ہمارے لیے ایک حد آجائے گی، جس سے ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔ ہمارے لیے مشکل ہو رہا ہے، ہم اسے مزید برداشت نہیں کرسکتے۔انٹرویو کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے پاس امریکی اسلحے کی موجودگی سے متعلق سوال پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ اسلحہ جدید ہے، ان کے پاس نائٹ وژن گاگلز، تھرمل وغیرہ ہیں اور یہ تمام وہ چیزیں ہیں جو ایک ریاست سے دوسری ریاست کو ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ جو سوا لاکھ، ڈیڑھ لاکھ اور کاغذوں میں تین لاکھ افغان فورس تھی جو 78 گھنٹوں میں غائب ہو گئی، وہ اسلحہ کہاں گیا؟ کیا وہ بھی طالبان نے ان سے چھینا ہے؟ یا سی 130 کے ذریعے واپس امریکہ بھیج دیا؟ سوال تو بن رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوئی الزام نہیں لگا رہا، اس کے شواہد پورے خطے میں موجود ہیں۔ یہاں سے لے کر مشرق وسطی تک یہ اسلحہ فروخت ہوا ہے۔

اس حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کا امکان (پاسیبیلیٹی) نہیں ہے کہ انہوں نے سارے گیجٹس بلیک مارکیٹ میں بیچے ہوں، 99 عشاریہ 99 فیصد امکان (پرابیبیلیٹی) ہے اور یہ ہوا ہے۔تاہم نگران وزیراعظم نے اسلحہ مشرق وسطی تک فروخت ہونے سے متعلق اپنے بیان کی تشریح تو نہیں کی، البتہ ماضی میں وہ یہ کہے چکے ہیں کہ جب جلدی میں امریکی فورسز نے افغانستان سے انخلا کا فیصلہ کیا اور افغان فورسز نے پسپائی اختیار کی تو وہ تمام اسلحہ جو پڑوسی ملک میں موجود تھا اس سے کچھ غیر ریاستی عناصر یا عسکریت پسندوں کے ہاتھوں میں بھی چلا گیا تھا جو کئی دوسری ملکوں تک بھی پہنچ گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔