ہانگ ژو (شِںہوا) ہانگ ژو ایشیائی کھیلوں میں پاکستان اپنی روایتی کھیل کبڈی میں شرکت کرے گا۔ اس حوالے سے ہانگ ژو میں قیام پذیر ایک پاکستانی نوجوان محمد جوزف بہت پرجوش ہیں۔
محمد جوزف نے بتایا کہ اس کھیل کی تقریباً 4 ہزار برس پرانی طویل تاریخ ہے ۔اس کبڈی کا تصور چینی کنگ فو کی طرح ہے، اسے آپ پاکستانی کنگ فو بھی کہہ سکتے ہیں، مقابلہ جیتنے کے لئے، آپ کو لچکدار اور ذہین ہونا چاہئے۔ میں اس کھیل کو دیکھنے کے لئے بے تاب ہوں۔
جوزف اس وقت ژے جیانگ یو نیورسٹی کے ہانگ ژو انٹرنیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوویشن سینٹر میں مرکزی محقق کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ان کی تحقیق الیکٹرو کیمیکل توانائی ذخیرہ کرنے والے آلات ہیں۔ ان کی تحقیق کا مقصد توانائی ذخیرہ کثافت، بیٹری میں پائیداری اور سائیکل چارجنگ اور اخراج کی صلاحیت بہتر بنانا ہے۔
ہانگ ژو آمد سے قبل جوزف پیکنگ یو نیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق کی حیثیت سے کام کرتے تھے۔
جوزف نے بتایا کہ ان کی ہانگ ژو آنے کی وجہ ان کے دوست علی ہیں جو جامعہ ژے جیانگ کے اسکول آف مائیکرو ۔ نینو الیکٹرانکس میں پوسٹ ڈاکٹریٹ محقق کے طور پر کام کرتے ہیں اور وہ صاف توانائی بارے تحقیقی کام میں ہانگ ژوانٹرنیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی انوویشن سینٹر کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔
جوزف اور علی نے کچھ عرصہ قبل ہانگ ژو شہر کے گوالی کلچر اینڈ اسپورٹس سینٹر میں کبڈی اسٹیڈیم کا دورہ کیا تھا جہاں ایشیائی کھیلوں کے دوران 3 ایونٹس منعقد ہوں گے۔
اسٹیڈیم میں توانائی بچت کے لئے کافی سہولیات میسر کی گئی ہیں، مثلاً اس مقام پر ایل ای ڈی لائٹس کے 180 سیٹ لگائے گئے ہیں۔ جب یہ عمومی طور پر کھلا ہوتا ہے تو ان میں سے صرف ایک تہائی ہی روشن ہوتے ہیں۔
جوزف نے بتایا کہ توانائی ان بڑے مسائل میں سے ایک ہے جن کا دنیا کو سامنا ہے۔ ہانگ ژو حکومت نے حیاتیاتی ماحول بہتر بنانے کے لئے توانائی کی بچت بارے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔
جوزف مستقبل میں چین اور خاص طور پر ہانگ ژو میں قیام کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے لئے یہ نہ صرف ایک خوبصورت اور محبت نچھاور کرنے والا شہر ہے بلکہ یہ ان کے سائنس بارے خوابوں کو تعبیر بھی دے رہا ہے۔
علی نے بتایا کہ ان کی رائے میں ہانگ ژو کی ثقافت اور تاریخ بہت دلچسپ ہے اور مجھے امید ہے کہ میں اپنی باقی زندگی ہانگ ژو میں بسر کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کو اپنی ابتدائی عمر سے علم ہوتا ہے کہ چین اور پاکستان بہت اچھے دوست ہیں، چین ہمارے لیے فطری کشش رکھتا ہے اور ہم ہمیشہ “وفادار دوست” رہیں گے۔