اٹاوہ:کینیڈا کی برسرِاقتدار لبرل پارٹی سیاسی طور پر مشکلات کا شکار ہو رہی ہے۔عالمی سطح پر وزیرِاعظم کینیڈا جسٹن ٹروڈو ابھی تک مقبول ترین لیڈر سمجھے جاتے ہیں مگر اندرونِ کینیڈا مہنگائی، سود کی شرح میں بے پناہ اضافہ اور ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے ان کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔لبرل پارٹی آف کینیڈا کے اپنے ارکانِ پارلیمنٹ دبی دبی آوازیں اٹھا رہے ہیں کہ جسٹن ٹرودو ان کے مشوروں پر عمل نہیں کر رہے۔
اگلے ہفتے لندن اونٹاریو میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں جسٹن ٹروڈو کو یہ آوازیں سننے کو ملیں گی۔وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو حال ہی میں اپنی کابینہ میں تبدیلی لے کر آئے تھے مگر انہیں کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا اور عوامی پذیرائی نہیں مل سکی بلکہ ان کے چند قریبی اور دیرینہ ساتھیوں نے اگلے انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان بھی کر دیا، جس میں سابق وزیرِ ٹرانسپورٹ عمر الغبرا بھی شامل ہیں۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق کینیڈا کے اپوزیشن لیڈر اور کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ پیئر پولیور مقبولیت میں جسٹن ٹروڈو سے 14 پوائنٹس کی سبقت پر ہیں۔
سابق وزیرِ اعظم اسٹیفن ہارپر کی سربراہی میں کنزرویٹو پارٹی کو امیگرنٹس مخالف سمجھا جاتا تھا مگر اس پارٹی کے موجودہ سربراہ پیئر پولیور امیگرنٹس کمیونٹیز سے تعلقات بڑھا رہے ہیں اور مسلم کمیونٹی کی تقریبات میں بھی مسلسل شرکت کر رہے ہیں۔ وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے اپنی دوبارہ عوامی پذیرائی حاصل کرنے کے لئے جلد بہتر اعلانات کی توقع کی جا رہی ہے۔