لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سول جج عاصم حفیظ کے گھر تشدد کا شکار ہونے والی ملازمہ رضوانہ کی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ سول جج عاصم حفیظ بھی بچی پر تشدد کرنے میں ملوث ہے۔
تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کی بہن سونیا نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں پہلےگھروں میں کام کرتی تھی، اب مجھ سے چھوٹے بھائی کام سیکھ رہے ہیں۔
رضوانہ پر ہونے والے تشدد کے حوالے سے سونیا نے بتایا کہ رضوانہ سے فون پر بات ہوتی تھی، وہ ہمیشہ مختصر بات کرتی تھی، رضوانہ جب فون پر بات کرتی تو سومیا اس کے ساتھ ہوتی تھی، اس لیے وہ مار پیٹ سے متعلق کوئی بات نہیں بتاتی تھی۔
دوسری جانب رضوانہ کی دادی نے بتایا کہ سول جج اور اس کی فیملی پوتی کو ایک کمرے میں بند کر کے کئی روز کے لیے کشمیر چلے جاتے تھے، بچی نے بتایا کہ وہ بالکل ٹھیک کام کرتی تھی اس نے کوئی غلط کام نہیں کیا لیکن اس پر بہت زیادہ تشدد کیا گیا۔
رضوانہ کی دادی نے مزید کہا کہ سول جج عاصم حفیظ بھی رضوانہ کو مارنے میں ملوث ہے، پولیس نے ابھی تک بچی کا کوئی بیان نہیں لیا، رضوانہ کے بیان کے بعد سومیا اور اس کے شوہر کو سزا ملے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سول جج عاصم حفیظ کو راولپنڈی میں او ایس ڈی تعینات کر دیا تھا۔
جنرل اسپتال لاہور میں گزشتہ 23 روز سے زیر علاج 14 سالہ بچی رضوانہ پر تشدد کا معاملہ 24 جولائی کو سامنے آیا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے، جسم پر تشدد کے نشانات تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ شدید خوف کا شکار تھی۔
رضوانہ کے علاج کے لیے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر جودت سلیم کے مطابق بچی کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے اور اس کے انفیکشن میں بھی کمی ہوئی ہے۔
گزشتہ روز پروفیسر جودت سلیم نے بتایا کہ گھریلو تشدد کا شکار بچی رضوانہ کی پہلی پلاسٹک سرجری کر دی گئی ہے۔
سول جج بھی رضوانہ پر تشدد کرتا تھا: دادی کا الزام
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔