اسلام آباد(سب نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ دوست ملکوں نے واضح عندیہ دیا ہے کہ وہ امداد نہیں بذریعہ سرمایہ کاری مدد کرنا چاہتے ہیں، دوست ملکوں سے قرض لے کر رول اوور کروانے کا فارمولا اب نہیں چلے گا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ سہہ ماہی سال 2023 کے مقابلے میں بہتر ہے، پہلے کے مقابلے میں جی ڈی پی بہتر ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کی طرف جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں میکرو استحکام کو مستقل کرنا ہے، کوئی سوئچ نہیں ہے جو دبائیں تو میکرو استحکام کے ثمرات ملنا شروع ہوجائیں۔ ہم نے ایف بی آر کی اصلاحات پر کام شروع کردیا ہے، چین کی مارکیٹ میں ہم نے ابھی ٹیپ نہیں کیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ رواں سال آئی ٹی میں ساڑھے تین ارب ڈالر کی برآمدات متوقع ہے، چاول کی فصل اچھی ہوئی ہے جس کی برآمد سے 2 ارب ڈالر کمائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کو فاسٹ ٹریک کرنا ہے، پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے ہم درست سمت میں بڑھ رہے ہیں، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو بھی پرائیویٹ سیکٹر میں لے جائیں گے، ریونیو لیکیج روکنے کیلیے ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن ہوگی۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ توانائی کے مسائل حل ہونے تک صںعتوں کی مسابقتی ترقی نہیں ہوسکتی۔وزیر خزانہ نے مہنگائی اور شرحِ سود میں جلد کمی کی توقع، اخراجات میں کمی کا عزم بھی کیا۔