Tuesday, September 17, 2024
ہومپاکستانججز اور بیوروکریٹس کو دوسرے پلاٹ کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری

ججز اور بیوروکریٹس کو دوسرے پلاٹ کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری

اسلام آباد،اسلام آباد ہائی کورٹ نے اعلی عدلیہ کے ججز اور بیوروکریٹس کو دوسرے پلاٹ کی الاٹمنٹ غیر قانونی قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا،فیصلے میں کہا گیا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان امتیازی سلوک کے تصور کو زائل کرے۔
24صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے جاری کیا،فیصلہ کے مطابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،سیکریٹری ہاوسنگ اور سیکریٹری قانون کو معاملہ وفاقی حکومت کے سامنے رکھنے کی ہدائت کی گئی،حکومت کو ہدایت کی گئی کہ وہ قانون کے مطابق اس کا جائزہ لیں،قانون کو مدنظر رکھ کر وفاقی حکومت ازسرنو اس کی منظوری دے،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کے درمیان امتیازی سلوک کے تصور کو زائل کرے،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں سمیت دیگر شہریوں کو آئین کے مطابق برابر کے حقوق دے،توقع ہے کہ وفاقی حکومت اور وزیراعظم امتیازی سلوک کے بغیر اپنے ایکشن اور قانون سازی سے قانون کاصحیح معنوں میں نفاذ کریں گے،سول سرونٹس کو دوسرا پلاٹ ملنا قانونی نہیں،اضافی پلاٹ کی الاٹمنٹ سے سمجھا جائے گا کہ ریاست کے برابری کے بنیادی اصول کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،عدالت کے سامنے نشاندہی کی گئی کہ اعلی عدلیہ کے ججز وہی مراعات لے سکتے ہیں جو ان کے لیے آئین میں درج ہیں،ججز کو پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق آئین کا آرٹیکل 205 اور صدارتی آرڈر 1997 خاموش ہے،وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امتیازی سلوک کے بغیر قانونی سازی سے جواب دے تاکہ عوام کا گورننس کے سسٹم پر اعتماد بحال ہو،گریڈ 22 کے افسران اور اعلی عدلیہ کے ججز کو دوسرا پلاٹ الاٹ کرنے کی پالیسی غیر قانونی قرار دی جاتی ہے،سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کے دور میں دوسرا پلاٹ دینے کی پالیسی شروع کی گئی تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔