Friday, July 5, 2024
ہومپاکستانالیکشن دھاندلی کی درخواست کو مخصوص نشستوں کے کیس کیساتھ سنا جائے، جسٹس اطہر من اللہ

الیکشن دھاندلی کی درخواست کو مخصوص نشستوں کے کیس کیساتھ سنا جائے، جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس اطہر من اللہ نے مخصوص نشستوں کے کیس پر اضافی نوٹ میں کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کی درخواست کو بھی مخصوص نشستوں کے کیس کیساتھ سناجائے۔

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس پرجسٹس اطہر من اللہ نے چار صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ میں کہا کہ عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا۔الیکشن کمیشن لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق شکایات کا ریکارڈ پیش کرے۔اضافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل میں بنیادی انسانی حقوق سے متعلق اہم سوالات اٹھائے،الیکشن کمیشن نے تسلیم کیا ایک بڑی جماعت کو سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں نااہل قراردیا گیا،بادی النظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی جماعت کو نااہل قرار دینے کے لئے نہیں تھا۔جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل سے عام انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھے ہیں، عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال دیا گیا، یوں ووٹرز کو بنیادی حق سے محروم کیا گیا۔اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ وکیل کے مطابق ملک کی بڑی سیاسی جماعت فیصلے کی تشریح پر انتخابی عمل سے باہر ہوئی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی اس طرح غلط تشریح نہیں کی جا سکتی، وکیل الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق فیصلے کی تشریح کے تناظر میں پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد قرار دیا گیا۔

نوٹ میں آزاد امیدواروں کے متعلق لکھا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد قرار دینے کا ملبہ آر اوز پر ڈالنے کی کوشش کی، ریکارڈ کے مطابق امیدوار اپنی پارٹی وابستگی برقرار رکھنے کیلئے کوشش کرتے رہے، الیکشن کمیشن وکیل کے دلائل سے انتخابی عمل کی ساکھ پر سنجیدہ سوالات اٹھتے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے مزید نوٹ میں لکھا کہ فیصلے کی غلط تشریح کا نتیجہ پارٹی کو مخصوص نشستوں اور ووٹرز کو ڈس فرنچائز کرنیکی صورت میں ملا، الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے بڑی جماعت کو انتخابی عمل سے باہر کرنے پر عدالت کو مطمئن کرے، مخصوص نشستوں کے کیس کا پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے باہر کرنے اورغلط تشریح سے براہ راست تعلق ہے۔انھوں نے مزید لکھا کہ ووٹرز کو من پسند پارٹی کو ووٹ دینے سے دور کرنا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے،عدالت اہم ترین معاملات میں تکنیکی نکات کی غلام نہیں بن سکتی، سپریم کورٹ کے پاس مکمل انصاف کرنے کا آئینی اختیار موجود ہے، سپریم کورٹ انتخابی عمل کی ساکھ پر اٹھنے والے سوالات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی،سپریم کورٹ کمرے میں موجود ہاتھی کو نظرانداز نہیں کر سکتی۔

اضافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ عدالت شفاف انتخابات نہ کرانے میں ناکامی پر الیکشن کمیشن سے ملی ہوئی ہے، الیکشن کمیشن انتخابات سے پہلے اور بعد میں ملنے والی شکایات کی تفصیلات پیش کرے،مخصوص نشستوں کے معاملے کو فریقین کے دلائل تک محدود نہیں کیا جا سکتا، مخصوص نشستوں کے کیس کو باقی حالات سے ہٹ کر جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔جسٹس اطہر من اللہ نے مزید لکھا کہاصل اسٹیک ہولڈر عوام ہیں جو اس وقت عدالت کے سامنے نہیں، عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا عدلیہ کی ذمہ دادی ہے، الیکشن کمیشن عدالت کو مطمئن کرکے کہ تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ مہیا کی گئی تھی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔