Friday, September 29, 2023
ہومکالم وبلاگزکالمز" سیاست اور سماج کی میڈیا سے آزادی"

” سیاست اور سماج کی میڈیا سے آزادی”

تھڑا سیاست

پاکستانی صحافت میں اخبارات نے جمہوریت اور بنیادی انسانی حقوق کے نفاذ کے لئے تاریخی جدوجہد کی۔ اس کی پاداش میں صحافیوں اور ایڈیٹروں کی گرفتاریاں، اخبارات پر ریاستی قبضہ، بندش، نئے ڈیکلریشن پر پابندیاں، پریس ایڈوائس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کا دباؤ۔ جیسے مسائل درپیش رہے ہیں۔
ادارہ فریڈم پاکستان کے مطابق مئی 2022 سے لے کر مئی 2023 تک صحافیوں پر 140 حملے ہوئے، پانچ صحافی شہید ہوئے، خواتین صحافیوں کی سوشل میڈیا پر کردار کشی کی گئی، اسلام آباد جو کہ پاکستان کا دارالحکومت ہے۔ جیسے شہر میں صحافیوں کو اٹھایا گیا ،ارشد شریف کے قاتل آج بھی زندہ ہیں اور ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔ مطیع اللہ جان کو اٹھانے والے ریٹائرڈ زندگی کے مزے لے رہے ہیں۔
آزادی صحافت میں ہم اتنا پستی میں گرے ہوئے ہیں۔ کہ پاکستانی صحافت دنیا میں 150 نمبر پر ہے۔ رواں سال میں صحافیوں پر حملوں میں تقریبا 63 فیصد اضافہ ہوا۔
پاکستانی میڈیا آج بھی آزاد نہیں۔ اقتدار کے ایوانوں میں چہرے بدل جاتے ہیں ۔جب یہ چہرے اپوزیشن میں بیٹھے ہوتے ہیں تو پھر میڈیا کے حقوق اور آزادی کے لئے ان کے جذبات مچل اٹھتے ہیں ۔ جیسے ہی اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوتے ہیں تو صحافی آزادی کا کیڑا کچھ مدت کے لئے مر جاتا ہے۔
ایک طرف آٹے کی لمبی قطاریں ، اور دوسری طرف آئین کی بکھری دھجیاں، پاکستان سیاسی، سماجی، اور معاشی گھٹن کا شکار ہے ۔ ایسی بدحالی تاریخ کے کسی موڑ پہ نہیں ملتی۔ ایسے ماحول میں کہیں سے تازہ ہوا کے جھونکے کی اشد ضرورت ہے ۔آزادی سے لے کر اب تک غلامی کی بنجر زمین پر آزادی کے پہلے قطرے کی منتظر عوام نہ جانے کب تک محروم رہیں گے۔
صحافی جو کہ عوام کی آنکھ اور کان ہوتے ہیں۔ بہرے اور اندھے ہو چکے ہیں۔ مظلوم طبقات کے حقوق کے لیے آگہی پیدا کرنے کے فرض سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ پاکستانی صحافتی تاریخ کو دیکھا جائے تو جب تک پرنٹ میڈیا تھا۔ تو اس وقت، سچے، اچھے، اور اعلی کردار کے صحافی دیکھنے کو ملتے تھے ۔
آج پاکستانی صحافت کو دیکھا جائے تو
مین سٹریم میڈیا پر مافیا قابض ہے۔ ایکسپریس ملک ریاض نے خرید لیا، جیو میر شکیل، سنو بلیوولڈ سٹی، سما، ڈان، علیم خان، دنیا نیوز نون لیگی میاں عامر، 24اورسٹی42 زرداری کے بچے محسن نقوی کا ہے۔ مین سٹریم میڈیا مافیا ذاتی مفادات کی خاطر سب کچھ کرے گا۔ مگر عوام کے حقوق کی بات سرسری ہوتی ہے۔24 گھنٹے کی نشریات میں سپریم کوٹ کے ٹکر، عمران کی کوریج، اور حکومتی سیاسی ٹاک شوز کے علاوہ سوشل میڈیا میں بھی ہر وقت صرف ایک ہی بحث چل رہی ہوتی ہے ۔کہ الیکشن 14 مئی کو ہوں گے یا نہیں؟
جیسا کہ سیاست میڈیا کے زیر اثر ہوتی جارہی ہے ،اب سوال میڈیا کو سیاست اور سماج سے آزاد کرانے کا نہیں، بلکہ اہم سوال سیاست اور سماج کی میڈیا سے آزادی ہے۔