Saturday, July 27, 2024
ہومتازہ ترینطالبان کا امریکا اور افغانستان پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام

طالبان کا امریکا اور افغانستان پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام

دوحہ، افغان طالبان نے امریکا اور افغان صدر اشرف غنی پر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

29 فروری 2020 کو افغانستان میں امن کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہوا تھا جس کے مطابق القاعدہ اور داعش پر پابندی ہوگی جبکہ امریکی فوج 14 ماہ میں افغانستان سے مکمل انخلا کرے گی، تاہم صدر جوبائیڈن کی نئی امریکی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی اس معاہدے پر نظرثانی کا اعلان کردیا ہے۔طالبان کا کہنا ہے کہ امریکا اور کابل حکومت معاہدے پر عملدرآمد نہیں کررہیں، نہ قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے اور نہ ہی غیر ملکی افواج کا انخلا ہورہا ہے۔دوحہ میں طالبان دفتر کے اعلی عہدے دار نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ ہوا تھا کہ بین الافغان مکالمہ شروع ہونے کے بعد تین ماہ کے اندر اندر تمام طالبان قیدیوں کی رہائی عمل میں آجائے گی، لیکن 5 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ایک قیدی تک رہا نہیں کیا گیا جس کی ذمہ دار صدر اشرف غنی کی حکومت ہے۔طالبان عہدے دار نے افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا کیونکہ جوبائیڈن حکومت اس معاہدے کو منسوخ بھی کرسکتی ہے جس کے نتیجے میں جنگ زدہ ملک میں امن بحالی کی امیدیں دم توڑنے کا خطرہ پیدا ہوجائے گا۔طالبان عہدے دار کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی حکومت سے تحریری معاہدہ کیا ہے جس کا ہم احترام کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ امریکا بھی اس پر عمل پیرا ہوگا۔ طالبان نے گزشتہ ہفتے جوبائیڈن انتظامیہ کو کھلا خط لکھ کر فوجیوں کے انخلا کے لیے بھی زور دیا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔