وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ
وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ نے اہم شخصیات بالخصوص خواتین پر الزامات اور ان کے خلاف سوشل میڈیا پر گھٹیا الزامات لگانے کے سلسلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ اس کے تدارک کے لیے قانون سازی کی جائے،سوشل میڈیا کے حوالے سے اب سخت قوانین بنائے جائیں گے ، کابینہ نے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کرنے کی منظوری دی، بورڈ میں چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن ، وزارت کامرس، وزارت صحت اور وزارت خزانہ کے نمائندگان بطور سرکاری ڈائریکٹرز شامل ہوں گے۔
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن
اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اقتصادیات کے ماہرین ہمایوں بشیر، خاتون پورو سدوا، معین فودا اور انور منصور خان بطور خود مختار ڈائریکٹرز شامل ہوں گے ،کابینہ نے بین الاقوامی کمپنی کار کمپنی کو پاکستان میں گاڑیوں کا کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے کمپنی کی گاڑیاں ٹیسٹنگ کے لیے درآمد کرنے کی اجازت دی۔،کابینہ نے انسانی ہمدردی کی بنیاد 34500 میٹرک ٹن دال مونگ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت افغانستان برآمد کرنے کی اجازت دی ہے،کابینہ نے سعودی عرب کے ساتھ 821.80 ملین ڈالرز قرضوں کی موخر ادائیگی کے معاہدے کی منظوری دی، 2027ء تک مجموعی طورپر تقریباً 4 ارب ڈالر کی ادائیگیاں موخر ہوجائیں گی جو ملکی ترقی کے لیے استعمال کی جاسکیں گی،
بین الاقوامی بانڈز کی مدت میں توسیع
کابینہ نے ملک کے معاشی استحکام کے لئے جاری کردہ بین الاقوامی بانڈز کی مدت میں توسیع کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ہدایت دی کے ان بانڈز کو انتظامی اور ادارہ جاتی تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے وزارت خزانہ اور وزارت قانون مشاورت کریں۔ ساتھ ہی کابینہ نے ڈاکٹرنوید حامد کو مزید تین سال کے لیے مانیٹری پالیسی کمیٹی پر بطور ممبر تعینات کرنے کی بھی منظوری دی،کابینہ نے پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل کلاؤڈ پالیسی کی منظوری دے دی۔ یہ پالیسی سرکاری اداروں میں ڈیجیٹل ڈیٹا کے بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک جگہ پر تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
ملک میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے لیے افرادی قوت کی تربیت
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس پالیسی کی بدولت ملک میں کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے لیے افرادی قوت کی تربیت، اہم پالیسی سازی کے لیے ڈیٹا کا بروقت استعمال، وسائل کا موثر استعمال اور ڈیجیٹل سیکٹر میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے میں مدد ملے گی، وفاقی کابینہ نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2022ء کے مسودے کی اصولی منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کی بدولت ذاتی معلومات تک رسائی، استعمال، درستی اور غلط استعمال کو روکنے کے لیے شہریوں کو تحفظ حاصل ہوگا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ڈیٹا پروٹیکشن کے بین الاقوامی ضابطہ کار اور اصول اس بل کا حصہ ہوں گے۔ یہ مسودہ کمیٹی برائے قانون بھجوایا جائے گا، کابینہ نے وزارت قانون کی سفارش پر لا اینڈ جسٹس کمیشن میں تعیناتیوں کی منظوری دے دی۔ کمیشن میں جسٹس (ر) میاں محمد اجمل ، جسٹس (ر) فیصل عرب، جسٹس (ر) محمد سیر علی اور سینئر ایڈووکیٹ سید ایاز ظہور کو تعینات کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
https://ips.media/hot-news/social-media-alligation-new-law/
خصوصی عدالتوں کے قیام کی اصولی منظوری
کابینہ نے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کی اصولی منظوری اور قوانین بنانے کی ہدایت دی ہے۔ وزیر اطلاعات کے مطابق ان قوانین اور عدالتوں کے قیام سے سمندر پار پاکستانیوں کے ملکیتی مقدمات جلد نمٹانے میں مدد ملے گی،کابینہ نے باسکا بلاک میں چائنہ آئل کے ورکنگ انٹرسٹ اور آپریٹرشپ کا 33.5 فیصد حصہ پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کو منتقل کرنے، بریگیڈیئر (ر) توفیق احمد کو ایم پی۔ ون اسکیل میں ڈائریکٹر جنرل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس (این آئی ای) کے عہدے پر تعینات کرنے، وفاقی حکومت کے گریڈ 1 تا 19 تک کے ملازمین اور ایف سی اور رینجرز کے لیے 15 فیصد ڈسپیریٹی ریڈیکشن الائونس 2022ء کی منظوری بھی دی۔