Saturday, October 19, 2024
ہومپاکستاناگر نیب کی تعریف نہیں کرسکتے تو تنقید ثبوت کی بنیاد پر کریں، چیئرمین نیب

اگر نیب کی تعریف نہیں کرسکتے تو تنقید ثبوت کی بنیاد پر کریں، چیئرمین نیب

اسلام آباد،چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ چارسال کے دوران تاریخ کی بڑی ریکوریاں کی گئیں، کچھ لوگوں نے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی کوشش کی، ان کیخلاف بھی کارروائیاں کیں جن کو کوئی دیکھ نہیں سکتا تھا۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کو دیانتداری کی مثال بن کر کام کرنا چاہیئے، اگر نیب نہ ہوتا تو 14 ارب روپے کی ریکوری نہ ہوتی، 14 ارب متاثرین میں تقسیم ہوا، کوئی ایسا قانون نہیں کہ نیب ریکوری کی رقم خزانے میں جمع نہ کرائے، 56 ارب روپے کی ریکوری ہاوسنگ سوسائٹی سے آئی، نیب کے پاس ریکوری کا حساب موجود ہے۔چیئرمین نیب نے کہا کہ اراضی خریدتے وقت تصویر اور لگائی جاتی ہے جو حقیقت کے برعکس ہوتی ہے، اگر نیب کی تعریف نہیں کرسکتے تو تنقید ثبوت کی بنیاد پر کریں، تنقید تعمیری اور حقائق کا ادراک ہونا چاہیے، مضاربہ پہلا کیس ہے جس میں 10 ارب کا جرمانہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں گندم کے 20 ارب روپے کے ذخائر ادھر ادھر ہو گئے، گندم سے متعلق پوچھا تو کہا گیا کہ چوہے کھا گئے۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کوئی مسئلہ نہیں بلکہ مسائل کا حل ہے، نیب نے ان لوگوں کے خلاف کیسز رجسٹرڈ کیے جن کو کوئی آنکھ اٹھاکر نہیں دیکھتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی ہاوسنگ سوسائٹی نے 14 ارب ادا کیے تو وہ نیب تجوری میں نہیں آئے، اگر نیب نہ ہوتا تو نہ 14 ارب ریکور ہوتے اور نہ لوگوں کو ملتے، سوال ہوتا ہے کہ رقم فنانس ڈپارٹمنٹ میں کیوں جمع نہیں کرائی، جن لوگوں کی رقم تھی ان کی تصدیق کر کے 14 ارب کی رقم ان کے حوالے کی گئی، اس رقم پر حکومت کا حق نہیں، یہ متاثرین کی رقم تھی۔جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ سوسائٹیز کی کارکردگی اتنی بری تھی کہ انہوں نے لوگوں کو کوڑی کوڑی کا محتاج کر دیا تھا، ان سوسائٹیز کو چیک کرنے کا کوئی نظام نہیں تھا، یہ سوسائٹیاں لوگوں کی بربادی کا سبب بنیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ لوگ خوبصورت بروشر پر انویسٹمنٹ کر دیتے ہیں، ایک بروشر غور سے دیکھا تو اس میں نیاگرا فال کی تصویر تھی، عوام انویسٹمنٹ کرنے سے پہلے متعلقہ اداروں سے تصدیق کر لیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔