Tuesday, September 2, 2025
ہومکامرسمل کر امن کی تعمیر: فاشسٹ مخالف جنگ جیتنے سے لے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر تک

مل کر امن کی تعمیر: فاشسٹ مخالف جنگ جیتنے سے لے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر تک

بیجنگ :

80 سال قبل جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ اور عالمی فاشسٹ مخالف جنگ نے ایک عظیم فتح حاصل کی جو نہ صرف ایک فوجی فتح تھی بلکہ فسطائیت کے خلاف انصاف اور بربریت پر تہذیب کی فتح بھی تھی جس نے جدید دنیا کے سیاسی نمونے کو تشکیل دیا ۔ اگرچہ بارود کا دھواں آج ختم ہو چکا ہے، لیکن انسانیت ایک نئے تاریخی دوراہے پر کھڑی ہے۔ اگرچہ امن ایک عالمگیر خواہش ہے لیکن اس کی بنیاد کو نسل در نسل مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ ہم زیادہ سے زیادہ اس بات سے آگاہ ہو رہے ہیں کہ امن آسمان کی طرف سے ایک تحفہ نہیں ہے، بلکہ ایک ایسا مقصد ہے جس کے لئے تمام انسانوں کو مل کر کام کرنا چاہئے.


فسطائیت کے خلاف جنگ ایک انتباہی یادگار ہے جو تاریخ کے کتبے پر ان گنت زندگیوں کے ساتھ نقش ہے۔ اس فسطائیت مخالف جنگ میں ، چین اور سوویت یونین ، ایشیاء اور یورپ میں اہم میدان جنگ کے طور پر ، بالترتیب 35 ملین اور 27 ملین فوجی اور شہری ہلاکتوں کی بڑی قربانیاں ہوئیں۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے ابتدائی الفاظ ہیں “ہم، اقوام متحدہ کے لوگ، مستقبل میں ایسے مصائب سے بچانے کے لئے پرعزم ہیں”، اور سنجیدگی سے اعلان کیا گیا ہے کہ “عالمی وقار، ترقی اور سلامتی ایک مشترکہ ذمہ داری ہوگی”. لیکن انسانیت کے لیے امن کا وژن رکھنے والی اس سنگ میل کی دستاویز کو 80 سال کے نشیب و فراز کے بعد آج بین الاقوامی سطح پر بے مثال چیلنجز کا سامنا ہے۔
جنگ کے خاتمے کے بعد سے 80 سالوں میں مقامی تنازعات، سرد جنگ کے سائے ، دہشت گردی اور بالادستی کی نئی شکلوں نے دنیا کو مسلسل یاد دلایا ہے کہ امن ایک نازک پودا ہے جسے نسلوں کو مل کر پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ فلسفی جارجیو سانتیانا کا کہنا تھا : “جو لوگ تاریخ سے سیکھنے سے انکار کرتے ہیں وہ ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کے لئے برباد ہو جاتے ہیں۔” آج ہم اس فتح کی یاد منا رہے ہیں، جس کا مقصد نہ صرف شہداء کو یاد کرنا ہے،

بلکہ امن کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرنا ہے اور تاریخی سانحات سے دوبارہ گریز کرنا ہے ۔
جنگ کی فتح کا مطلب صرف فاشزم کی فوجی شکست نہیں بلکہ اس سے ایک گہری حقیقت بھی ظاہر ہوتی ہے: دنیا کو اندھیر وں کی کھائی میں ڈالنے کی کوشش کرنے والی قوتوں کے سامنے کوئی بھی ملک اکیلا کھڑا نہیں رہ سکتا اور جب انسانیت متحد ہو جائے گی تبھی تہذیب کی روشنیوں کی حفاظت کی جا سکتی ہے ۔ تاریخ کو مد نظر رکھتے ہوئے چینی عوام اور دنیا کے عوام کے مشترکہ مفادات پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ نے عالمی امن اور ترقی کی سمت کی نشاندہی کرتے ہوئے انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کا تصور پیش کیا۔ یہ تصور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے اعلامیے میں لگاتار آٹھ سال تک اور برکس رہنماؤں کے اجلاس کے اعلامیے میں آٹھ بار لکھا جا چکا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانیت کے لئے ہم نصیب معاشرے کا نظریہ ایک یوٹوپیائی تصور نہیں ہے، بلکہ حقیقت کا سامنا کر کے عالمی حکمرانی کے لئے نئی حکمت عملی فراہم کرتا ہے، بین الاقوامی تبادلوں کے لئے ایک نیا نمونہ پیش کرتا ہے، اور ایک بہتر دنیا کے لئے ایک نیا وژن فراہم کرتا ہے.
فسطائیت مخالف جنگ کی فتح سے لے کر انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر تک، جنگ کی فتح نے ہمیں اس بات کا جواب فراہم کیا ہے کہ امن کیوں ضروری ہے، جبکہ ہم نصیب معاشرے کے تصور نے دیرپا امن کے حصول کے لئے” ایک حقیقت پسندانہ راستے کی نشاندہی کی ہے ۔ یہ راستہ ہمیں بتاتا ہے کہ انسان کو نہ صرف تاریخ کے المیے کو یاد رکھنا چاہیے بلکہ تاریخ سے بھی سیکھنا چاہیے اور ہر قسم کے تنازعات سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ اور مزید یہ کہ کھلے پن، شمولیت اور فائدہ مند تعاون کے جذبے کو برقرار رکھا جائے، بات چیت کے لئے فعال طور پر پل قائم کیے جائیں، تعاون کے رابطوں کو مضبوط کیا جائے، عالمی گورننس میں حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کیا جائے، اور عالمی گورننس سسٹم کی ترقی کو زیادہ منصفانہ، معقول اور جامع سمت میں فروغ دیا جائے۔
80 سال پہلے، انسانیت نے عظیم قربانی کے ساتھ امن میں رہنے کا حق حاصل کیا تھا۔ 80 سال بعد ہم پرامن ترقی کے حق کو تشکیل دینے کے لئے اس مشن کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ مل کر امن قائم کرنے کے لیے ہر ملک اور ہر فرد کو ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھنے کی ضرورت ہے، تعصب کو تفہیم سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، محاذ آرائی کو تعاون سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اور زیروسم کو جیت جیت سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے. صرف اسی طرح فسطائیت مخالف جنگ کی فتح نہ صرف تاریخی عظمت کا ایک صفحہ ہو سکتی ہے بلکہ ایک ابدی مشعل بھی ہو سکتی ہے جو بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کو روشن کرتی ہے- بارود کے بغیر اس دنیا میں امن کی وجہ سے انسانی تہذیب کی کہکشاں ہمیشہ روشن ہو گی ۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔