Wednesday, July 9, 2025
ہومکامرسزیادہ جامع اور پائیدار عالمی گورننس کے فروغ میں ’’گلوبل ساؤتھ پاور‘‘

زیادہ جامع اور پائیدار عالمی گورننس کے فروغ میں ’’گلوبل ساؤتھ پاور‘‘

بیجنگ : برازیل میں 17 ویں برکس سمٹ کا ریو ڈی جنیرو اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ منگل کے روز چینی میڈ یا کے مطابق یہ اعلامیہ برکس میکانزم کی توسیع کے بعد پہلا اسٹریٹجک بیان ہے، اور یہ گلوبل ساؤتھ کے زیادہ جامع اور پائیدار بین الاقوامی گورننس کو فعال طور پر فروغ دینے کے عزم کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ “گلوبل ساؤتھ تعاون کی مضبوطی اور زیادہ جامع اور پائیدار عالمی گورننس کا فروغ” کے موضوع کے ساتھ ، سربراہ اجلاس نے سیاست و سلامتی ، معیشت و مالیات ،اور ثقافتی و عوامی تعلقات سمیت دیگر شعبوں میں برکس تعاون کے لئے ایک سہ جہتی فریم ورک تشکیل دیا۔

سربراہ اجلاس میں عالمی صحت، مصنوعی ذہانت کی حکمرانی، موسمیاتی تبدیلی اور عالمی سلامتی سمیت دیگر موضوعات کا احاطہ کیا گیا ، جو ترقی پذیر ممالک کے حقیقی چیلنجوں سے قریبی وابستہ ہیں اور گلوبل ساؤتھ کی بنیادی امنگوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ تعاون کے حوالے سے برکس ممالک ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان مکالمے اور شراکت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہیں جس سے تمام انسانیت کے مفاد میں بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ سیاسی اور سلامتی امور پر برکس ممالک بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے تمام یکطرفہ جبری اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ماورا ہر قسم کی یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں ۔

برکس ممالک دنیا کی کل آبادی کا تقریباً نصف ہیں،عالمی معیشت میں ان کا شیئر 30 فیصد سے زیادہ ہے ، اور یہ عالمی اقتصادی ترقی میں 50 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتے ہیں.برکس ممالک پائیدار، جامع، مساوی اور آزاد ترقیاتی تصور کے لئے پرعزم ہیں۔ برکس ممالک کے نیو ڈیولپمنٹ بینک کا 10 سالہ سفر اس ترقیاتی تصور کا بہترین نمونہ ہے۔ نیو ڈیولپمنٹ بینک نہ صرف اپنے ارکان کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کی حمایت کرتا ہے بلکہ ڈیجیٹل معیشت اور سبز توانائی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں جدید فنانسنگ ماڈل بھی تیار کرتا ہے۔ روایتی مغربی مالیاتی اداروں کے “سرمائے کے بدلے میں وسائل دینے” کےماڈل کے برعکس ، نیو ڈیولپمنٹ بینک مقامی ترقی اور پائیدار ترقی کے بنیادی اہداف پر توجہ مرکوز کرتا ہے، اور “جامعیت، شفافیت اور آزادی” کا یہ ترقیاتی تصور اپنے ارکان کی آزادانہ ترقی اور عالمی اقتصادی نظام کے منصفانہ اور معقول آپریشن کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ بین الاقوامی سلامتی کے شعبے میں برکس ممالک انصاف اور امن کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں۔17 ویں برکس سربراہ اجلاس نے اپنے اختتامی بیان میں فلسطینی علاقوں میں بھوک کو جنگی آلے کے طور پر استعمال کرنے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب برکس ممالک نے بین الاقوامی سلامتی کے مسائل پر آواز اٹھائی ہے۔

مشرق وسطیٰ کے بارے میں برکس کے چیئرمین ملک برازیل نے گزشتہ ماہ ایران پر فوجی حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں سلامتی کی صورتحال پر برکس کا مشترکہ بیان جاری کیا۔ فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر برکس رہنماؤں نے ایک خصوصی ورچوئل کانفرنس بھی منعقد کی اور ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں جنگ بندی پر زور دیا گیا۔ یوکرین کے مسئلے پر چین اور برازیل کی حمایت سے پرامن تصفیے کو فروغ دینے کے لیے فرینڈز آف پیس گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ سلامتی کے مسائل پر برکس ممالک کا تعاون بحران کے ردعمل سے گورننس کی تعمیر میں بدل رہا ہے۔ ریو ڈی جنیرو اعلامیے میں واضح طور پر عالمی سلامتی کے نظام میں اصلاحات، مغرب کے زیر تسلط مخصوص سیکیورٹی اتحادی نظام کو توڑنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی ایک مشترکہ سیکیورٹی ڈھانچہ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے۔برکس تعاون میں چین ہمیشہ تصوراتی جدت طرازی اور تجرباتی پیش رفت کا فعال حامی رہا ہے۔ تعاون کے لیے صدر شی جن پھنگ نے 2017 میں شیا من شہر میں “برکس پلس” تعاون کا تصور پیش کیا، جس سے بند میکانزم کھلے پلیٹ فارم میں تبدیل ہوا ۔ سلامتی کے حوالے سے صدر شی جن پھنگ نے گزشتہ سال کازان سمٹ میں نشاندہی کی تھی کہ ‘امن کے لیے برکس کی تعمیر ضروری ہے۔

عالمی گورننس کے تناظر میں صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ وسیع مشاورت، تعمیری شراکت اور مشترکہ فوائد کے تصور کو برکس میکانزم کے ذریعے ادارہ جاتی نتائج میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ عملی سطح پر،تخفیف غربت کے میدان میں چین کی کامیابیاں گلوبل ساؤتھ میں ایک قابل تقلید “ترقیاتی نمونہ” بن رہی ہیں۔اہدافی غربت کے خاتمے اور صنعتی ترقی کے ذریعے تشکیل کردہ “چینی حل” برکس میکانزم کے ذریعے مصر، ایتھوپیا اور دیگر ممالک میں تخفیف غربت کے روڈ میپ میں تبدیل ہو رہا ہے۔ سربراہ اجلاس میں چین کے وزیر اعظم لی چھیانگ نے “چین- برکس نیو کوالٹی پروڈکٹیویٹی ریسرچ سینٹر” کے قیام اور “گولڈن ایگریٹ ” ایکسیلینس اسکالرشپ کے قیام سمیت دیگر اقدامات کا اعلان کیا، جس میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی، گرین مینوفیکچرنگ اور دیگر فرنٹیئر شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، اور “ٹیکنالوجی بااختیاری اور ٹیلنٹ سپورٹ” کے دو پہیوں والے ڈرائیو ماڈل سے نئے معیار کی پیداواری صلاحیت کے میدان میں چین کے ثمرات کو تمام ممالک کے لیے ترقیاتی فوائد میں تبدیل کیا جائے گا ۔

“برکس کا بیانیہ عہد حاضر کا بیانیہ ہے۔” “برکس” کا تصور پیش کرنے والے ماہر معاشیات جم اونیل نے انہی خطوط پر “برکس” کی ساکھ اور کردار کی تشریح کی ہے۔ اوائل میں ابھرتی ہوئی مارکیٹ کے چار ممالک پر مبنی”برک” سے لے کر جنوبی افریقہ کی شمولیت سے “برکس” ،پھر مزید رکن ممالک اور شراکت دار ممالک کی شرکت سے “برکس پلس” تک، برکس ایک اقتصادی تعاون کے پلیٹ فارم سے عالمی گورننس میں اصلاحات کی قیادت کرنے والی ایک اہم طاقت بن گیا ہے۔ برکس میکانزم کے تحت گلوبل ساؤتھ تعاون عالمی گورننس سسٹم میں ترقی پذیر ممالک کی آواز اور اثر و رسوخ کو مزید بڑھائے گا اور جامع عالمگیریت کی تشکیل میں “گلوبل ساؤتھ پاور ” ڈالے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔