پیرس: فرانس کے فوجی اور انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ چین نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان چار روزہ جھڑپوں کے بعد فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیاروں کے بارے میں شبہات پھیلانے کے لیے اپنے دفاعی اتاشیوں کو مختلف سفارت خانوں میں تعینات کیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق فرانسیسی حکام کا کہنا تھا کہ چین کا مقصد رافیل کی ساکھ اور فروخت کو متاثر کرنا تھا اور خاص طور پر انڈونیشیا جیسے ممالک کو اس کی مزید خریداری سے روکنا تھا۔
فرانسیسی انٹیلی جنس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین کے دفاعی اتاشیوں نے ان ممالک کو قائل کیا جو پہلے ہی رافیل خرید چکے ہیں یا خریدنے کا ارادہ رکھتے تھے کہ وہ مزید نہ خریدیں اور ان کی بجائے چینی ساختہ طیاروں کو ترجیح دیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ مہم سوشل میڈیا پر منظم اور مربوط انداز سے چلائی گئی جس میں وائرل پوسٹس، اے آئی سے تیار کردہ تصاویر، ویڈیو گیم نما مناظر اور رافیل کے ملبے دکھانے والی من گھڑت تصویریں شامل تھیں۔
فرانسیسی فوجی اور انٹیلی جنس حکام کی جانب سے اخذ کردہ نتائج کی تفصیلات ایک فوجی عہدے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی کو فراہم کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس دوران ہزاروں نئے بنائے گئے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے چین کی ٹیکنالوجی کی برتری کا تأثر بہتر کرنے کی کوشش بھی کی گئیں۔
رواں برس مئی میں بھارت اور پاکستان کی شدید جھڑپیں ہوئیں جن میں فضائی لڑائی بھی شامل تھی۔ اس فضائی جنگ میں دونوں جانب کے درجنوں طیارے شامل تھے۔
اس کے بعد پاکستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے پانچ انڈین جنگی طیارے مار گرائے ہیں جن میں تین رافیل شامل تھے لیکن فرانسیسی فضائیہ کے سربراہ جنرل جیرو بیلانجر نے واضح کیا کہ متاثرہ طیاروں کی تعداد تین تھی۔ ایک رافیل، ایک روسی ساختہ سخوئی اور ایک میراج 2000۔ تاہم یہ کسی بھی جنگ میں گرایا جانے والا پہلا رافیل تھا۔
فرانسیسی فضائیہ کے سربراہ کے الفاظ کچھ یوں تھے ’یقیناً وہ تمام ممالک نے جنہوں نے رافیل خریدے، انہوں نے خود سوال پوچھے۔‘
فرانسیسی حکام کا موقف ہے کہ رافیل کو ایک منظم ’ڈس انفارمیشن مہم‘ کا نشانہ بنایا گیا جس میں سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹس، ایڈیٹ شدہ یا خود بنائی گئی تصاویر، مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد اور ویڈیو گیم نما مناظر شامل تھے۔
فرانسیسی فوجی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ انہیں اس مہم کو براہ راست چینی حکومت سے جوڑنے میں کامیابی تو نہیں ہوئی لیکن ان ڈیفنس اتاشیوں کے لابنگ سیشنز میں بھی یہی بیانیہ دہرایا گیا کہ بھارتی رافیل نے خراب کارکردگی دکھائی ہے اور چینی ساختہ طیارے بہتر ہیں۔
دفاعی اتاشیوں نے خاص طور پر ان ممالک میں یہ لابنگ کی جو رافیل خرید چکے یا خریدنے کا سوچ رہے تھے اور فرانسیسی حکام کو بتایا گیا کہ بعض ممالک نے چین کی اس لابنگ کے بارے میں بتایا ہے۔
دوسری جانب چین نے ان الزامات کو ’خالص بے بنیاد افواہیں اور بہتان‘ قرار دیا ہے اور اے پی کے سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ’چین نے علاقائی اور عالمی امن و استحکام میں تعمیری کردار ادا کیا ہے اور اس نے فوجی برآمدات کے لیے مستقل طور پر محتاط اور ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔‘
فرانس کا موقف ہے کہ اس مہم کا مقصد صرف رافیل یا اس کی برآمدات کو متاثر کرنا نہیں بلکہ فرانس کی دفاعی صنعت اور قومی ساکھ کو بھی کمزور کرنا تھا۔
واضح رہے کہ رافیل کی عالمی برآمدات فرانس کی دفاعی صنعت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں اور ایشیا سمیت دیگر خطوں میں فرانس کی سفارتی و اقتصادی پالیسی کا اہم حصہ ہیں جہاں چین تیزی سے غالب علاقائی طاقت بنتا جا رہا ہے۔
فرانس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ’یہ غلط معلومات کی ایک وسیع مہم تھی جس کا مقصد متبادل جنگی سازوسامان بالخصوص چینی ساختہ ہتھیاروں کی برتری کو فروغ دینا تھا۔‘