کراچی :عوام پاکستان پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری مفتاح اسماعیل نے سوات سانحے پر خیبرپختونخوا حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے 18 افراد کی اموات پوری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ اگر یہ لوگ کسی سیاسی جماعت یا اشرافیہ سے تعلق رکھتے تو شاید ان کی جانیں یوں ضائع نہ ہوتیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ وقت ہے سوچنے کا، غریب عوام کی جان سستی اور طاقتور کی قیمتی کیوں سمجھی جاتی ہے؟ فیصلے اب قانون کے بجائے طاقتوروں کی مرضی سے ہو رہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ چند ماہ قبل جو مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دی گئیں، آج ان میں سے ایک بھی سیٹ ان کے پاس نہیں۔ یہ فیصلے کہاں ہو رہے ہیں اور کیسے؟ قانون سے بالاتر ہوکر فیصلے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ ن سے اس وقت علیحدگی اختیار کی جب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ چھوڑا گیا۔ انصاف اور قانون کی حکمرانی کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔
مفتاح اسماعیل نے پیپلزپارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کراچی سمیت سندھ بھر میں کام نہیں کر رہی، نہ شہری علاقوں میں اور نہ ہی دیہی علاقوں میں۔ صرف سندھی بولنے والوں کو ملازمتیں دی جاتی ہیں۔ یہ کھلا تعصب ہے۔
انہوں نے تعلیم کے شعبے میں سندھ حکومت کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 17 سالہ حکمرانی میں تعلیم کی شرح 58 فیصد سے گر کر صرف 17.5 فیصد رہ گئی ہے،40 فیصد بچے میٹرک سے پہلے اسکول چھوڑ دیتے ہیں،69 فیصد اسکول بجلی سے محروم ہیں،42 فیصد اسکولوں میں پانی دستیاب نہیں اور 40 فیصد میں ٹوائلٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم پر 4 ہزار ارب روپے خرچ ہونے کے باوجود سندھ میں شرح خواندگی کم ہو رہی ہے، جب کہ باقی تمام صوبوں میں یہ شرح بڑھی ہے۔
مفتاح اسماعیل نےمزید کہا کہ آج بھی شہر کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں پینے کا پانی میسر نہیں۔ عوام سے ٹیکس تو لیا جاتا ہے، مگر جواب میں سہولتیں نہیں ملتیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی اور سندھ کا مقدمہ ہم عوام پاکستان پارٹی کے پلیٹ فارم سے لڑ رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام اشرافیہ کے خلاف کھڑے ہوں اور اپنے حقوق کا مطالبہ کریں۔