ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے بیلاروس کے شہر منسک میں یوریشین اقتصادی کمیشن کی سپریم کونسل کے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے بعد منعقدہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے شہر استنبول میں یوکرین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کے بعد ، روس اور یوکرین کے مابین مذاکرات کا تیسرا دور منعقد کیا جائے گا۔
مذاکرات میں دونوں ممالک کے تنازعات کے حل کے منصوبے پر مسودہ یادداشت پر بات چیت ہو گی۔ روس اس کے لیے تیار ہے۔ پیوٹن نے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگی قیدیوں کا تبادلہ بہت اہمیت کا حامل ہے، جس سے دونوں فریقوں کے لیے مسئلے کی نوعیت پر ٹھوس بات چیت کرنے کے لیے حالات پیدا کیے گئے ہیں۔پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس نے 6000 فوجیوں کی باقیات یوکرین کے حوالے کر دی ہیں، اور مزید 3000 کی حوالگی کی تیاری کی جا رہی ہے۔
اسی دن یوکرین کے وزیر دفاع رستم عمروف نے میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انسانی ہمدردی کے معاملات پر بات چیت مکمل کرنے کے بعد ،ہم یوکرینی اور روسی رہنماؤں کے درمیان ملاقات کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ نیٹو کے فوجی اخراجات میں اضافے کے حوالے سےروسی صدر پیوٹن نے زور دیا کہ نیٹو نام نہاد “روس کی جارحیت” کو بنیاد بنا کر جنگی عزائم میں اضافہ کر رہا ہے۔روس کی جانب سے جارحیت نہیں کی گئی بلکہ یہ خود نیٹو ہے جو جارحانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ پیوٹن نے یہ بھی اعلان کیا کہ مغرب کے ساتھ “یکطرفہ رعایتی کھیل” ختم ہو گیا ہے۔