تہران (آئی پی ایس) تہران میں اسرائیل کی جارحیت اور بمباری کے دوران شہید ہونے والے سائنسدانوں اور فوجی افسران کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، نماز جنازہ کے اجتماع میں پورا شہر امڈ آیا۔
ایرانی خبر رساں ادارے ’مہر نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں ایرانی آج صبح تہران کے مرکزی علاقے میں جمع ہوئے تاکہ حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی شہدا جن میں سینئر کمانڈرز اور عام شہری شامل ہیں، ان کی آخری رسومات میں شرکت کر سکیں۔
تہران میں جنازے کا جلوس باضابطہ طور پر شروع ہوا، اور ہزاروں سوگوار شہدا کے قومی پرچم میں لپٹے تابوتوں کے ساتھ غم و احترام کے ساتھ شریک ہوئے، نماز جنازہ کے اجتماع میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان بھی شریک تھے، ایرانی مسلح افواج کے اعلیٰ افسران، وزرا نے بھی نماز جنازہ کے اجتماع میں شرکت کی۔
انقلاب چوک اور تہران یونیورسٹی کے ارد گرد کی سڑکیں ان لوگوں سے بھری ہوئی تھیں، جو شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے رہے۔
دارالحکومت کی فضا غم، یکجہتی، اور اُن افراد کی قربانی کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے جذبے سے بوجھل ہے، جنہوں نے حالیہ اسرائیلی جارحیت میں اپنی جانیں قربان کیں۔
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرکے جنگ کا آغاز کیا تھا، اور پہلے ہی دن ایران کے متعدد اعلیٰ فوجی رہنما، جوہری سائنسدان اور عام شہری شہید ہو گئے تھے۔
اسی رات سے ایران کے جوابی حملوں کا سلسلہ شروع ہوا، جوابی حملوں میں تل ابیب اور حیفہ سمیت اسرائیل کے مختلف شہروں میں فوجی اور دیگر اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اس کے بعد دونوں جانب سے مسلسل 12 روز ایک دوسرے پر تواتر سے حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
22 جون کو امریکا بھی ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں شامل ہوگیا اور امریکی طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں جوہری تنصیبات پر بمباری کی، 23 جون کی رات ایران نے آپریشن ’بشارت فتح‘ کے تحت عراق اور قطر میں امریکی اڈوں پر بیلسٹک میزائل حملے کیے، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
24 جون کو قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے ایران کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر آمادہ کیا، جب کہ تہران نے بھی امریکی تجویز پر اتفاق کیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی ایران کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق کا اعلان کیا اور دونوں جانب سے جنگ بندی نافذ ہوگئی، جو تاحال برقرار ہے۔