تحریر: محمد مرتضیٰ نور
21 جون 2025 کو بنگلہ دیش کے اعلیٰ سطحی تعلیمی وفد نے پاکستان کا ایک ہفتے پر محیط تاریخی دورہ کامیابی سے مکمل کیا، جس سے دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان تعلیمی تعاون کا نیا دور شروع ہو گیا ہے۔ یہ دورہ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کی وزارتی قائمہ کمیٹی برائے سائنسی و تکنیکی تعاون کامسٹیک کے تحت منعقد کیا گیا۔ جس کے دوران پاکستان اور بنگلہ دیش کی ممتاز جامعات کے مابین 20 سے زائد مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے۔
اس کے ساتھ ساتھ انڈسٹری اکیڈمیا روابط کو پروان چڑھانے کے لیے پاکستان کے مشہور فوڈ برینڈ گورمے فوڈز کے ساتھ ایک اہم صنعتی انٹرن شپ شراکت داری بھی قائم کی گئی، جو طلبہ کو عملی تربیت کے شاندار مواقع فراہم کرے گی۔یہ قدم اسلامی دنیا میں سائنسی، تکنیکی اور تعلیمی ترقی کے لیے ایک روشن مثال ہو گا۔
بنگلہ دیشی تعلیمی وفد کے تاریخی دورے کا مرکزی نکتہ اسلام آباد میں منعقدہ وائس چانسلرز فورم برائے بنگلہ دیش تھا، جو او آئی سی-کامسٹیک کے زیر اہتمام کامسٹیک سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا۔ اس خصوصی فورم میں بنگلہ دیش کے 7 رکنی اعلیٰ سطحی وفد نے شرکت کی، جن میں ملک کی سرکردہ جامعات کے وائس چانسلرز اور اعلیٰ تعلیمی حکام شامل تھے۔
فورم میں پاکستان کی 15 ممتاز جامعات کے وائس چانسلرز اور نمائندگان بھی شریک ہوئے، جو کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلنس (CCoE) کا حصہ ہیں۔ یہ فورم نہ صرف علمی مکالمے کا مؤثر ذریعہ ثابت ہوا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان پائیدار تعلیمی شراکت داری کی بنیاد بھی رکھ دی گئی۔
کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے بنگلہ دیشی تعلیمی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان کو سائنسی و تعلیمی اشتراک کے فروغ میں ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا۔
انہوں نے دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات اور مشترکہ علمی اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا کہ کامسٹیک کی جانب سے بنگلہ دیشی طلباء کے لیے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے 100 مکمل اسکالرشپس فراہم کیے جائیں گے۔ بنگلہ دیشی وفد نے اس اہم تعلیمی پیش رفت پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد، تعاون اور علمی روابط کو مزید مضبوط کرے گی۔
اس موقع پر پاکستان میں تعینات بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر،محترم اقبال حسین خان،نے کامسٹیک کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس دورے نے اعلیٰ تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو مؤثر انداز میں فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات OIC رکن ممالک کے درمیان مضبوط ادارہ جاتی تعلقات اور تعلیمی سفارت کاری کے فروغ کا ذریعہ بنتے ہیں۔
فورم کے دوران دونوں ممالک کے وائس چانسلرز نے مختلف سیشنز میں بھرپور تبادلہ خیال کیا، جن میں تحقیقاتی منصوبے، اساتذہ اور طلباء کا باہمی تبادلہ، پی ایچ ڈی ڈگری پروگراموں میں فیس معافی، تعلیمی تعاون اور سہولیات کی شراکت جیسے اہم شعبے شامل تھے۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ہر جامعہ ایک فوکل پرسن مقرر کرے گی تاکہ دستخط شدہ معاہدوں پر مؤثر پیروی ممکن ہو سکے۔
فورم میں تعلیمی موضوعات پر خصوصی گفتگو بھی شامل تھی۔ پروفیسر ڈاکٹر شعیب اے خان، چانسلر سرسید کیس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، نے پاکستان میں مصنوعی ذہانت (AI) کے شعبے پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ڈاکٹر سیدہ ضیاء بتول، چیئرپرسن پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی، نے یونیورسٹی رینکنگ بہتر بنانے کی حکمت عملیوں پر مفید تجاویز پیش کیں۔
وفد نے لاہور، اسلام آباد، اور مری میں واقع اعلیٰ تعلیمی اداروں کا دورہ کیا، جن میں بیشتر کامسٹیک کے رکن ادارے تھے۔ اس دوران دستخط شدہ 20 سے زائد MoUs میں کانفرنسوں کے انعقاد، دوہری ڈگری پروگرامز، مختصر تربیتی کورسز، اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) سے متعلق تحقیقی اشتراک شامل ہیں۔
اس دورے کے دوران ایک اہم پیش رفت پاکستان کے نمایاں صنعتی ادارے گورمے فوڈز کے ساتھ مفاہمتی یادداشت تھی، جو بنگلہ دیشی طلباء کو صنعتی انٹرن شپس کے مواقع فراہم کرے گی اور تعلیم و صنعت کے درمیان روابط کو فروغ دے گی۔
وفد کے اعزاز میں مختلف استقبالیہ تقاریب منعقد ہوئیں، جن کی میزبانی ڈاکٹر چوہدری عبد الرحمن، چیئرمین پرائیویٹ یونیورسٹیز ایسوسی ایشن، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، اور محترم اقبال حسین خان نے کی۔ ان تقریبات میں وفد نے پاکستانی ماہرین تعلیم اور صنعت سے وابستہ افراد سے تبادلہ خیال کیا۔
بنگلہ دیشی تعلیمی وفد نے پاکستان کے ایک ہفتے پر مشتمل دورے کو تاریخی، نتیجہ خیز اور علم افزا قرار دیا۔ وفد نے پاکستانی میزبانی، کامسٹیک کی رہنمائی اور خصوصاً 100 اسکالرشپس کے اعلان کو بے حد سراہا۔ یہ دورہ نہ صرف OIC-کامسٹیک کی مسلم دنیا میں سائنسی و تعلیمی خدمات کا مظہر ہے، بلکہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان قائم ثقافتی و علمی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کا عملی نمونہ بھی ہے۔
دورے کا اختتام دونوں ممالک کے درمیان ایک نئے اسٹریٹجک شراکت داری کے دور کے آغاز پر ہوا، جو مستقبل میں تحقیق، اعلیٰ تعلیم، اور ٹیکنالوجی کے میدان میں گہرے اثرات مرتب کرے گا۔ یہ تعلیمی مشن نہ صرف ادارہ جاتی تعاون کی بنیاد فراہم کرتا ہے بلکہ یہ واضح کرتا ہے کہ کس طرح کامسٹیک جیسے پلیٹ فارمز OIC ممالک کو سیکھنے، ترقی اور یکجہتی کے مواقع مہیا کر رہے ہیں۔
امید کی جاتی ہے کہ مؤثر پیروی کے ذریعے یہ معاہدے نہ صرف حقیقت بنیں گے بلکہ دونوں ممالک علم، تجربات اور سائنسی ترقی کے سفر میں ایک دوسرے کے شراکت دار بھی بنیں گے۔
مصنف تعلیم کے شعبے میں 25 سالہ وسیع تجربہ رکھنے والے سینئر تجزیہ کار اور ماہرِ تعلیم ہیں۔