اسلام آباد (انور عباس)پاکستان میں روسی فیڈریشن کے سفیر البرٹ پی خورئیو نے بتایا کہ روس یوکرین تنازعہ میں ہم پاکستان کے غیر جانبدارانہ موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں, ہم اپنے کسی شراکت دار کے یوکرین امن عمل میں اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں روسی فیڈریشن کے سفارت خانے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہویے پاکستان میں روسی سفیر البرٹ پی خورئیو کا کہنا تھا کہ روس یوکرین تنازعہ کے تناظر میں مغربی ممالک پاکستان پر دباو بڑھانے کی کوشیش کر رہے ہیں جس میں غیر جانبداری مشکل ثابت ہو سکتی ہے تاہم ہم روس یوکرین تنازعہ میں پاکستان کے غیر جانبدارانہ موقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں, ہم اپنے کسی شراکت دار کے یوکرین امن عمل میں اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں چین, برازیل, اور کچھ افریقی ممالک نے یوکرین امن عمل کے لیے ایسے اقدامات کیے تھے
البرٹ پی خورئیو کا کہنا تھا کہ 29 مئی کو یورو ایشین اکنامک یونین کا سالانہ دن منایا جا رہا ہے جو کہ 185.5 ملین افراد پر مشتعمل ہے روس, بیلاروس, آرمینیا, قزاقستان اور کرغیزستان اس کے رکن ممالک اور ایران, ازبکستان, مالدوا اور کیوبا اس کے مبصر ممالک ہیں اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے روسی سفیر کا کہنا تھا کہ تجارتی راستوں کے سنگم پر واقع پاکستان کا اہم جغرافیائی محل وقوع ہمیں پاکستان اور یورو ایشین اکنامک یونین ممالک کے درمیان باہمی منسلکی اور لاجسٹک تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے رابطوں کی بڑی صلاحیت پر پرامید بناتا ہے روس یوکرین تنازع پر روسی سفیر نے مطلع کیا کہ امریکی و روسی صدور کے درمیان رابطوں کے بعد روس نے یک طرفہ طور پر 30 روز کے لیے یوکرین کی توانائی کی تنصیبات پر حملے روکے تاہم یوکرین نے 130 سے زائد بار اس کی خلاف ورزی کی ایسٹر پر بھی یوکرین نے 19 سے 21 اپریل کیدرمیان جنگ بندی کی 4900 مرتبہ خلاف ورزیاں کیں جس سے یوکرین کے غیرسنجیدہ رویہ سے ظاہر ہوتا ہے یوکرین کو مسئلے کے پرامن حل کے کیے جنگ بندی کی ضرورت نہیں بلکہ وہ یورپی مالی و عسکری امداد سے اپنی افواج کی تنظیم نو کے لیے یہ وقت چاہتا ہے قبل ازیں, وہاں موجود بیلا روس کے سفیر آندرے میٹیلٹسا کی جانب سے یورو ایشین اکنامک یونین اور اس کے سالانہ دن پر تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔