اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیز ووٹ کیس میں نادرا اور الیکشن کمیشن سے دو ہفتوں میں تفصیلی جواب مانگ لیا، عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ اوورسیزووٹنگ کیلئےابتک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں اوورسیزپاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے اوورسیزپاکستانیوں کی ووٹنگ کوغیرمحفوظ قراردیتے ہوئے وکیل نے کہا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی، 35حلقوں میں ووٹنگ کی رپورٹ سینٹ کمیٹی میں جمع کرواچکے ہیں۔
ڈائریکٹرآئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ ایک سے تین گھنٹے تک ای ووٹنگ نظام پر سنجیدہ حملہ کیا گیا، بڑےپیمانے پر ای ووٹنگ سے ہیکنگ کا بڑاخطرہ ہے۔
جسٹس محمدعلی مظہرنے کہا کہ الیکشن کمیشن کوای ووٹنگ سےاتناخطرہ کیوں ہے؟اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ای ووٹنگ کوتوسب سینیٹرزنےنہ کرانےکاکہا، ای ووٹنگ بنانے کیلئے انٹرنیشنل ایکسپرٹس کی خدمات لی گئیں تھیں۔
جسٹس محمد علی مظہرنے کہا کہ اگرہیکنگ ہورہی ہے تو پھرپورا نظام خطرے میں ہے، آجکل توسب کچھ انٹر نیٹ پر ہی چلتا ہے،جس پر ڈائریکٹر آئی ٹی نے جواب دیا کہ ہراوورسیزپاکستانی کو رسائی دینے سے ہیکنگ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
وکیل بانی پی ٹی آئی عزیر بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، سارے اوورسیز میرے ووٹرز ہیں، میرے ووٹرزہونے کی وجہ سے اوورسیزکوووٹ ڈالنے نہیں دیا جارہا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ایسی بات نہیں ہے کہ سارے ووٹ آپکے ہوں، جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی آپ بھی پارلیمنٹ جائیں۔ اس پروکیل عارف چوہدری نے کہا کہ پارلیمان قانون بنا چکی اب توسپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پھرپارلیمان کو بند کردیتے ہیں، وکیل عارف چوہدری نے جواب دیا کہ پارلیمنٹ کوچلانے کیلئے سپریم کورٹ بند کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ اس پر پھر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگرای سسٹم ناکام ہوا تو کیا سپریم کورٹ پرذمہ داری ڈالی جائے گی؟
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی رپورٹس فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔