Wednesday, February 5, 2025
ہومدلچسپگوشت کے نام پر قتل عام کرنے والے بھارتی خود کتنا گوشت کھاتے ہیں؟ ہوشربا انکشاف

گوشت کے نام پر قتل عام کرنے والے بھارتی خود کتنا گوشت کھاتے ہیں؟ ہوشربا انکشاف

نئی دہلی (آئی پی ایس )گوشت انسانی غذا کا ایک اہم جزو ہے، جو دنیا بھر میں اپنی لذت اور غذائیت کی وجہ سے مقبول ہے۔ مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں میں گوشت کو مختلف انداز میں پکایا اور پسند کیا جاتا ہے۔ تاہم، یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک بڑی تعداد یا تو گوشت بالکل نہیں کھاتی یا اس کا استعمال کم کرتی ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات مذہبی عقائد، روحانی نظریات، اور بعض اوقات ذاتی یا سماجی ترجیحات ہیں۔

ہندوں میں سبزی خور غذا کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے، جو نہ صرف ایک مذہبی روایت ہے بلکہ اسے ایک صحت مند طرزِ زندگی کا حصہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ لیکن مشاہدے، سروے اور رپورٹس کے مطابق اس کے باوجود ملک میں گوشت کھانے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آج ہم آپ کو ان 10 بھارتی ریاستوں کے بارے میں بتائیں گے جہاں نیشنل ہیلتھ اینڈ فیملی سروے کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں گوشت کھانے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

تلنگانہ کی کل آبادی کا تقریبا 2.7 فیصد صرف ویجیٹیرن کھانا کھاتا ہے۔ باقی 97 فیصد سے زیادہ آبادی گوشت کھانے کو ترجیح دیتی ہے جس میں مرغی، بھینس کا گوشت، بکرے کا گوشت، مچھلی، انڈے اور دیگر سمندری غذا شامل ہیں۔یہ قبائلی اکثریتی ریاست ہے، یہاں بھی سبزی خوری کی ایک بھرپور روایت ہے لیکن یہاں بھی چکن، مٹن اور مچھلی کھائی جاتی ہے جو کہ 97 فیصد آبادی پر مشتمل ہے۔ گوا کی آبادی کا 93.8 فیصد حصہ نان ویجیٹیرین ہے۔تریپورہ میں نان ویجیٹیرین آبادی تقریبا 95 فیصد ہے۔

مٹن اور مچھلی سے بنی بہت سی نان ویجیٹیرین ڈشز کو اوڈیشہ میں غذا کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔تمل ناڈو میں تقریبا 97.65 فیصد لوگ نان ویجیٹیرین کھانے کو ترجیح دیتے ہیں۔آندھرا پردیش میں 98.25 فیصد لوگ خود کو نان ویجیٹیرین بتاتے ہیں۔

کیرالہ میں بھی اس کی آبادی کے 99.1 فیصد باشندے نان ویجیٹیرین غذا کا انتخاب کرتے ہیں۔مغربی بنگال مغربی بنگال میں 99.3 فیصد لوگ گوشت کھاتے ہیں۔ یہ ریاست اپنے خاص کھانوں کے ساتھ مچھلی کے سالن اور کلکتہ بریانی کے ساتھ ساتھ مٹن کڑھی کے لیے بھی مشہور ہے۔ ناگالینڈ میں سب سے زیادہ گوشت کی کھپت ہے، جہاں گوشت کھانے والوں کا تناسب 99.8 فیصد ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔