اسلام آباد:یونان کے ساحل پر کشتیاں الٹنے کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی نوجوانوں کے عزیز و اقارب کا کہنا ہے کہ ایجنٹوں کو 21 سے 22 لاکھ روپے فی کس دے کر بھیجا تھا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل یونان کےجزیرہ کریٹ کے جنوب میں کشتیاں الٹنےکا واقعہ پیش آیا تھا جس میں اب تک 5 پاکستانیو ں کی لاشیں مل چکی ہیں، کشتی الٹنےکے واقعے میں بچائےگئے افراد میں سے 47 پاکستانی شامل ہیں جبکہ درجنوں تاحال لاپتہ ہیں۔
سیالکوٹ کی تحصیل پسرورکے رہائشی صفیان اور عابد بھی کشتی حادثے کا شکار ہونے والوں میں شامل تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لڑکوں کے چچا نے بتایا کہ یونان کشتی حادثے کا شکار سیالکوٹ کے 2 نوجوان 2 ماہ قبل گھر سے روانہ ہوئے تھے۔
نوجوانوں کے چچا کے مطابق 20 سالہ سفیان کا تعلق پسرور اونچا ججہ سے جبکہ 15 سالہ عابد کا تعلق موریکے ججہ پسرور سے ہے، لیبیا تک دونوں نوجوانوں سے رابطہ رہا لیکن وہاں سے روانگی کے بعد رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
ادھر کشتی حادثے میں لاپتا عبدالرحمان کا تعلق گجرات کے گاؤں چک کمالہ سے ہے جن کی والدہ اور نانا غم سے نڈھال ہیں۔
عبد الرحمان کی والدہ اپنے لخت جگر کو دیکھنے کے لیے راہیں تک رہی ہے جبکہ لاپتہ نوجوانوں کے اہلخانہ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے پیاروں کی تلاش کے لیے وہاں کی حکومت سے رابطہ کرے۔
یونان کشتی حادثہ: لاکھوں روپے ایجنٹوں کو دیکر پیاروں کو بھیجنے والے انکی واپسی کی راہیں تکنے لگے
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔