اسلام آباد (آئی پی ایس )ہائیکورٹ نے 190ملین پاونڈ کیس میں احتساب عدالت کو بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کی بریت درخواستوں پر دوبارہ فیصلہ کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے کہا کہ بریت کی درخواستوں پر وجوہات کے ساتھ فیصلہ دیا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی 190 ملین پاونڈ نیب کیس میں بریت درخواستوں پر سماعت کی۔عدالت نے پوچھا آپ کا یہی گراونڈ ہے کہ چونکہ ذاتی مفاد ثابت نہیں اس لئے بریت کی درخواست منظور کی جائے؟ آپ نے اس موقع پر آکر کیوں بریت دائر کی؟۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل ظہیر عباس نے کابینہ فیصلے کو حاصل تحفظ کے حوالے سے نیب ترامیم عدالت کے سامنے پڑھ کر سنائیں اور کہا کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا فیصلہ جاری کیا جس کے بعد نیب ترامیم بحال ہوئیں۔چیف جسٹس نے کہا احتساب عدالت نے اپنے فیصلے میں وجوہات نہیں دیں، فیصلے کی فائنڈنگز ہی نہیں آئیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ احتساب عدالت کے فیصلے کی وجوہات ہمارے سامنے نہیں۔عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ ہم احتساب عدالت کو کیس واپس بھیج دیتے ہیں کہ وہ وجوہات کے ساتھ اس کا دوبارہ فیصلہ کریں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا اگر عدالت احتساب عدالت کو 2 ہفتوں میں بریت درخواست پر فیصلہ کرنے کی ڈائریکشن بھی جاری کرے۔نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کیس کے حتمی مرحلے پر بریت درخواست آئے تو ٹرائل کورٹ اسے حتمی فیصلے کے ساتھ ہی دیکھے۔عدالت نے کہا اگر ٹرائل کورٹ سے بریت درخواست خارج ہو جاتی ہے تو پھر یہ جانیں ان کے مسائل جانیں۔نیب پراسیکیوٹر نے نشاندہی کی کہ بشری بی بی کی بریت کی درخواست پر تو احتساب عدالت نے فیصلہ ہی نہیں کیا۔اس پر ان کے وکیل نے بتایا کہ بشری بی بی کبھی بھی پبلک آفس ہولڈر نہیں رہیں، ان کے حوالے سے 35 گواہوں نے کچھ نہیں کہا۔عدالت نے کہا بشری بی بی پبلک آفس ہولڈر نہیں ہے وہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ ہیں ۔ان کی درخواست سے متعلق بھی ہدایت دے دیتے ہیں۔