واشنگٹن(سب نیوز )انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے بورڈ نے کل 7ارب ڈالر کے پروگرام کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد قرض پروگرام کے حوالے سے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط سامنے آگئی ہیں۔ آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کے لیے 7ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری تو دے دی لیکن ساتھ ساتھ سخت شرائط بھی عائد کردی ہیں۔عالمی مالیاتی ادارے نے شرط عائد کی ہے کہ مستقبل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی قیمتوں پر ریلیف نہیں دیا جائے گا جبکہ غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کا تعین بھی نہیں کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے حجم اور اخراجات میں کمی کی شرط بھی معاہدے کا حصہ ہے جبکہ پاکستان کو این ایف سی ایوارڈ کے فارمولے پر نظرثانی کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف صوبائی حکومتوں کے اخراجات کو مانیٹر کرے گا جبکہ وفاق اور صوبوں کے درمیان نیشنل فنانس پیکٹ پر بات چیت بھی جاری ہے۔آئی ایم ایف نے ہدایت کی ہے کہ پاکستان توانائی کے شعبے کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے زائد سبسڈی نہیں دے گا جبکہ قرض پروگرام کے دوران ضمنی گرانٹس بھی جاری نہیں کی جائیں گی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کو زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے ہدایت کرتے ہوئے پراپرٹی سیکٹر اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی شرط بھی لگا دی ہے۔ اس کے علاوہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اصلاحات کی ہدایت کرتے ہوئے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے جامع پیکج لائے جس کے بعد توانائی کے شعبے میں پاور پرچیز معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی۔