Sunday, June 22, 2025
spot_img
ہومکالم وبلاگزآزاکشمیر کی وادیوں میں دم توڑتا ہوا چیتا

آزاکشمیر کی وادیوں میں دم توڑتا ہوا چیتا

تحریر عنبرین علی
جانوروں کی بات جب ہم کرتے ہیں تو اسمیں سے بہت سے جانوروں سے یا تو ہم مانوس نہیں ہوتے یا تو ہم ڈرتے ہیں ،ظاہر ہے جنگلی جانوروں سے ڈر تو لگتا ہے متعدد لوگ بلی ،کتا،پالتے ہیں بلیوں سے پیار کرنے والوں کی مثالیں تو ہمارے ارد گرد موجود رہتی ہی ہیں لیکن کیا آپ سوچ سکتے ہیں کوئی جنگلی چیتے سے پیار بھی کر سکتا ہے بلکہ چیتے سے ہی نہیں اگر آپکو معلوم ہو جائے کہ ہمارے پاس ایسی خاتون بھی ہیں جو جانوروں سے بے پناہ محبت کرتی ہیں آپکے ذہن میں چل رہا ہو گا کہ اسمیں کیا ہے بہت سی لڑکیاں بلیاں پالتی ہیں کتا بھی پالتی ہیں اسمیں کیا بڑی بات،بڑی بات تو ہے کیونکہ جن کی بات میں کر رہی ہوں وہ کوئی عام انسان نہیں بلکہ اسلام آباد کے وائلڈ لائف میں انکا کام جانوروں کی دیکھ بھال ہے اس دیکھ بھال میں کوئی چڑیا یا چوزہ نہیں بلکہ جناب ثنا راجہ چیتے کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ان سے بہت پیار کرتی ہیں۔چیتے کا نام سنتے ہیں تو بہت سے لوگوں کے دماغ میں پہلا خیال آتا ہے کہ یہ تو بہت خطرناک جانور ہے ،مجھے یاد آیا جب مارگلہ ہلز کے قریب چیتا دیکھا گیا تو لوگوں میں ایسے خوف و ہراس پایا گیا جیسے دشمن ملک کی فوج حملہ کرنے والی ہو ٹریل فائیو پر بھی لوگ جانے سے گریز کرتے تھے کہ کہیں چیتا نہ نکل آئے اور انکو زندہ ہی نہ نگل جائے ۔خیر ثنا راجہ کا مجھے معلوم ہوا کہ انھوں نے حال ہی میں ایک جنگلی مادہ چیتے کو ریسکیو کیا ہے ،یہ سنتے ہی میں نے ثنا راجہ سے بات چیت کی ٹھان لی کیونکہ لڑکیوں کو ہمیشہ سے ہی جانوروں سے ڈرتے دیکھا مگر ثنا کا نام سنا تو دل خوش ہوا ثنا راجہ کا تعارف بیان کروں تو انھوں نے جانوروں سے صرف زبانی ہی محبت نہیں کی بلکہ انکی بہتر دیکھ بھال کیسے کی جائے اسکی ٹریننگ انھوں نے ساتھ افریقہ سے لے رکھی ہے۔ثنا کو جب معلوم ہوا کہ آزاد کشمیر میں ایک ایسی جنگلی مادہ چیتا ہے جو بہت اذیت سے گزر رہی ہے کیونکہ ایک عرصے سے اسکی دم درخت میں پھنسی ہوئی تھی جسکو ریسکیو کرنا بہت ہی رسکی تھا ثنا سے میری بات ہوئی تو انھوں نے بتایا کہ وہ بہت فکر مند رہتی ہیں جب دیکھتی ہیں کہ اردگرد جانور ہیں مگر انکی تکلیف کوئی سن نہیں سکتالیکن وہ انکا درد محسوس کرتی ہیں ،ثنا نے بتایا کہ آزادکشمیر میں پائے گئے چیتے کا پتہ لگاتو بہت پریشان ہوئی وائلڈ لائف کے توسط سے ٹیم کے ساتھ وہاں پہنچی تو دیکھا چیتے کی عمر صرف چھ سے سات ماہ کے لگ بھگ ہو گی بتایا گیا کہ جس جنگل میں وہ رہتی ہے وہاں اسکی دم ایک درخت میں پھنس چکی ہے اسکی حالت بہت نازک ہے اسکی دم ایک انچ رہ گئی تھی ،اور کافی بوسیدہ حالت میں تھی۔ثنا راجہ نے بتایا کہ وائلڈ لیپرڈ کو ریسکیو کرنا کوئی آسان ٹاسک نہیں تھا پانچ سے چھ ماہ لگے اسکو ٹھیک کرنے میں اسکے لیے سینئیر پروفیسرز سے رابطہ کیا معاونت لی،ثنا چونکہ جانوروں کو ٹھیک کرنے کے انجکشن خود بھی بنا لیتی ہیں اور استعمال ہونے والے فارمولوں سے واقف ہیں انھوں نے انجیکشن بنایا اور چیتے کو لگایا سپرے کیے پہلے تو چیتے کی دم سوجھ گئی پھر آہستہ آہستہ ریکوری ہوئی۔یوں ثنا راجہ نے کامیابی سے ایک وائلڈ لیپرڈ کو چھ سے سات ہفتوں میں مہارت سے ریکور کر لیا اور بتایا کہ اب وہ لیپرڈ آزاد کشمیر کی وادیوں میں آزاد گھوم رہی ہے ،اور اب توخوبصورت وادیوں کی کافی سیر کر لی ہو گی،آخر میں ثنا نے کہا ماحول ،جانور،ہماری زندگی میں اہم مقام رکھتے ہیں آنے والے وقت میں ہمارا کلائمیٹ گرے ہے اسکو گرین ہم نے بنانا ہے ۔ثنا راجہ کی بات سے میں متفق ہوں کہ ماحول بچانے کے لیے سب کو آگے آنا ہو گا،جنگلات بچائیں گے تونہ صرف ہمارا ماحول بلکہ سمجھیں جانوروں کا گھر بچائیں گے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔