اسلام آباد(نیوزڈیسک)الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ٹی ایل پی ریاست مخالف جماعت ہے، اور پارٹی کیلئے 15 لاکھ کی رقم آٹے میں نمک کے برابر ہے جسے فارن فنڈنگ نہیں کہہ سکتے۔
تفصیلا ت کے مطابق سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ یکم نومبر کو سماعت کرے گا، اس کیس میں پی ٹی آئی، ایم کیو ایم، الیکشن کمیشن، آئی بی سمیت دیگر نے نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کر رکھی ہے، اور عدالت نے گزشتہ سماعت پر تمام فریقین سے تحریری جواب طلب کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نےسپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد رپورٹ جمع کرادی ہے جس میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو ریاست مخالف سرگرمیوں کے الزامات پر کلین چٹ دے دی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ٹی ایل پی کے ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ مانگی تھی، رپورٹ کے مطابق ٹی ایل پی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ ٹی ایل پی کے فنڈنگ ذرائع کا بھی جائزہ لیا گیا، ٹی ایل پی کو 15 لاکھ روپے ممنوعہ ذرائع سے موصول ہوئے، جو پارٹی کیلئے آٹے میں نمک کے برابر ہے، تحریک لبیک کو وصول ہونی والی اتنی چھوٹی رقم کو غیر ملکی فنڈنگ قرار نہیں دیا جا سکتا، اور ایسا کوئی ثبوت نہیں کہ ٹی ایل پی ریاست مخالف جماعت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انکوائری کے بعد تحریک لبیک کیخلاف نوٹس واپس لے لیا،اور سپریم کورٹ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلہ پر عمل در آمد کردیا ہے، الیکشن کمیشن کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا مکمل ادارک ہے۔
کوئی ثبوت نہیں ٹی ایل پی ریاست مخالف جماعت ہے، سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔