اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اربوں روپے مالیت کے کرپشن ریفرنسز دوبارہ کھولنے کے بعد مزید اہم فیصلے کیے ہیں۔ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے کرپشن کے خلاف کارروائیوں کیلئے حساس اداروں کے افسران کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت نیب نے اہم عہدوں پر تقرریوں کیلئے ڈیپوٹیشن پرحساس اداروں سے افسران مانگ لیے ہیں، حساس اداروں کے افسران آئندہ چند روز میں نیب میں کام کرنا شروع کردیں گے۔ذرائع کا کہنا ہیکہ چیئرمین نیب نذیر احمد کی منظوری سے حساس اداروں کے افسران کی خدمات کیلئے خط لکھ دیا گیا ہے جب کہ نیب میں تمام خالی آسامیوں پربھی فوری طورپرتقرریاں کردی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈیپوٹیشن پرتعینات ہونے والے انٹیلی جنس افسر و اہلکارنیب دفاترمیں فرائض سرانجام دیں گے اور نیب دفاتر میں مضبوط اور مثر انٹیلی جنس سسٹم قائم کیا جائے گا جب کہ احتساب کا عمل تیز اورم ثربنانے کیلئے انٹیلی جنس افسران اور اہلکاروں سے معاونت لی جائے گی، انٹیلی جنس افسران نیب تفتیشی آفیسرز کی معاونت کریں گے۔ذرائع کے مطابق نیب میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے تمام افسران اپنے اسکیل اور تنخواہ پر ہی کام کریں گے، یہ افسران و اہلکار سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام کیسزکو چلانے میں بھی معاونت کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہیکہ ڈپٹی چیئرمین نیب اورپراسیکیوٹرجنرل کے عہدوں پربھی جلد مستقل افسران کا تقررکردیا جائے گا۔عدالتی فیصلے میں کہاگیا تھا کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں، عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔عدالت نے کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25 اور 26 میں ترامیم کی تھیں، اس کے علاوہ نیب قانون کے سیکشن 14، 15، 21 اور 23 میں بھی ترامیم کی گئی تھیں۔